آسٹریلیا نے چین سے اقتصادی معاہدہ ختم کردیا

194

کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا نے چین کے ساتھ روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے سے متعلق اقتصادی معاہدہ منسوخ کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق آسٹریلوی وزیر خارجہ میریز پائنے نے ریاست وکٹوریہ اور چین کے درمیان معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے علاوہ ایران اور شام کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو بھی منسوخ کردیا جائے گا۔ یہ معاہدے آسٹریلوی خارجہ پالیسی کے منافی ہیں، تاہم ان کا منسوخی کا مقصد چین سے لڑائی نہیں ہے۔ دوسری جانب چین نے کینبرا حکومت کے فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے۔ آسٹریلیا میں چینی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا کہ یہ ایک اور غیر معقول اور اشتعال انگیز اقدام ہے، جس سے یہ بات مزید واضح ہو جاتی ہے کہ آسٹریلیا چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ ریاست وکٹوریہ نے 2018 ء اور 2019 ء میں بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت 2 معاہدے کیے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹیلی کام، مشروبات کی تجارت اور بحر الکاہل کے جزیرے پر اختلافات کی وجہ سے تعلقات پہلے ہی سے کشیدہ ہیں اور حالیہ اقدام کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا نیا پنڈوراباکس کھل گیا ہے۔ 2018 ء میں آسٹریلیا نے چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی کے 5 جی نیٹ ورک پر پابندی عائد کی تھی۔ گزشتہ برس دسمبر میں آسٹریلیا کی پارلیمان نے وفاقی حکومت کو صوبائی حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے ایسے بیرونی غیر تجارتی معاہدے کالعدم کرنے کا اختیار دیا تھا۔ بدھ کے روز وکٹوریہ حکومت کی ترجمان کا کہنا تھاکہ بیرونی تعلقات سے متعلق قانون مکمل طور پر دولت مشترکہ حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ وکٹوریہ کے وزیر اعلیٰ ڈان انڈریو نے آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے اعتراض کے باوجود چین کے روڈ اینڈ بیلٹ کے معاہدے کیے تھے۔ ماہرین نے اس وقت متنبہ کیا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ کے لیے چینی قرض لینے سے آسٹریلیا اور بحر الکاہل کے ہمسایہ دیگر ترقی پذیر ممالک قرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں، جس سے وہ مزید کمزور ہو جائیں گے۔