جدید ترین ریل منصوبے کی راہ ہموار ،چینی بینک سرمایہ کاری کریگا

163

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) جدید ریلوے انفرااسٹرکچر کا منصوبہ مین لائن-ون (ایم ایل ون) کے لیے 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری کے لیے ایگزم بینک آف چائنا کو بھیج دیاگیا ہے منصوبے پر رواں برس کام کا آغاز ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ریلوے بورڈ کے ذرائع کے مطابق 6 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ایم ایل ون منصوبے میں تازہ ترین پیش رفت یہ ہے کہ چینی عہدیداروں پر مشتمل ایک مالیاتی کمیٹی نے 6 ارب ڈالر کے قرض کا کیس ایگزم بینک کو بھیج دیا ہے، 80 کروڑ ڈالر حکومت پاکستان ایکویٹی کے طور پر فراہم کرے گی لہٰذا ریل کا انفرا اسٹرکچر جدید بنانے کے اس منصوبے پر 6 ارب 80 کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جس میں زیادہ تر لائن، باڑ اور سول ورک شامل ہے۔ سیکرٹری ریلوے کے مطابق چینی منصوبوں کو سینئر پاکستانی عہدیداروں کی مشاورت سے متعدد مسائل حل کر کے ایم ایل ون کو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت لائیں گے گزشتہ برس اگست میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایم ایل ون پر 3 مراحل میں کام کی منظوری دی تھی۔ منصوبے کی ابتدائی لاگت 9 ارب ڈالر تھی جس میں پاکستانی حکومت کی ایکویٹی کی رقم بھی شامل تھی لیکن بعد میں اسے کم کر کے 6 رب 80 کروڑ ڈالر تک محدود کردیا گیا تھا۔ لاگت اس لیے کم کی گئی کیوں کہ ٹرین سیٹس/ رولنگ اسٹاک وغیرہ منصوبے کی تکمیل کے دوران درکار نہیں ہیں۔ جب منصوبہ تکمیل کے قریب ہوگا تو ٹرین سیٹس/ رولنگ اسٹاک خریدنے کے لیے ایک اور پروجیکٹ پروپوزل تیار کر کے منظور کرایا جائے گا۔ جب ایگزم بینک سے قرض منظور ہوجائے گا پھر منصوبہ ریلوے پلاننگ اور ریلوے سے متعلق معاملات دیکھنے والی چینی وزارتوں کو بھیجا جائے گا۔ اس پورے عمل میں چند ماہ لگیں گے جس کے بعد وزارت ریلوے منصوبے کے کام کے لیے بین الاقوامی پیشکشیں طلب کرنے/ٹینڈر جاری کرنے کا عمل شروع کرسکے گی اس منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور اور ٹیکسلا تا حویلیاں (ایک ہزار 872 کلومیٹر) ایم ایل ون اپ گریڈ کی جائے گی، 160 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کے لیے بہتر سب گریڈ کے ساتھ نیا ٹریک بچھایا جائے گا۔ اس کے علاوہ پلوں کی تعمیر اور بحالی کا عمل، جدید سگنلنگ اور ٹیلی کام سسٹم، ریلوے لائن کو عبور کرنے کے مقامات پر فلائی اوورز، انڈر پاسز، ٹریک کے اطراف باڑ لگانے، حویلیاں کے نزدیک ڈرائی پورٹ کی تعمیر اور والٹن ٹریننگ اکیڈمی لاہور کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔