لاپتا افراد کیس،روایتی رپورٹس پر آئی جی سندھ کے دستخط باعث شرم ہیں،عدالت عالیہ

153

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میںلاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ، عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے عارف حسین کی گمشدگی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔سماعت کے موقع پر آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن اور دیگر پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے ،عدالت نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کافی عرصے سے شہری لاپتا ہیں کسی طرح ان کو واپس لانا ہوگا،بلاشبہ آپ اور آپ کی پولیس اچھا کام کررہی ہے، جو کچھ عدالت کی جانب سے حکم نامہ سامنے آتا ہے اس پر بھی عملدرآمد کرنا ہوگا،روایتی رپورٹس آپ کے دستخط سے آتی ہیں تو وہ ہمارے لیے باعث شرم ہے، ایک تفتیشی افسر 4 سال تک لاپتا شخص کا سراغ نہیں لگا پاتا تو اسے تبدیل کرنا چاہیے، آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ لاپتا شہری کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کو لکھ چکے ہیں، درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ عارف حسین کئی سال سے لاپتا ہے اب تک سراغ نہیں لگایا جاسکا، عدالت کاکہناتھا کہ ہر کیس جبری گمشدگی کا بھی نہیں،کچھ لوگ ازخود روپوش ہیں، کچھ کی ذاتی دشمنیاں بھی ہیں،کچھ افراد خود سے مفرور ہیں اور کچھ خود سے لاپتا بھی ہیں مگر ہم جائزہ لے رہے ہیں، بلاشبہ لاپتا افراد کا سراغ لگانا ریاست کی ذمے داری ہے، عدالت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو لاپتا شخص کے اکائونٹس کی تفصیلات پولیس کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے عارف حسین کی گمشدگی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ عدالت نے پی ٹی ایف اور جے آئی ٹی رپورٹس کی روشنی میں تفتیشی افسر کو شہری کا سراغ لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔