قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

122

 

اِن سے کہو، ’’اے لوگو جو یہودی بن گئے ہو، اگر تمہیں یہ گھمنڈ ہے کہ باقی سب لوگوں کو چھوڑ کر بس تم ہی اللہ کے چہیتے ہو تو موت کی تمنا کرو اگر تم اپنے اِس زعم میں سچے ہو‘‘۔ لیکن یہ ہرگز اس کی تمنا نہ کریں گے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جو یہ کر چکے ہیں، اور اللہ اِن ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ اِن سے کہو، ’’جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تو تمہیں آ کر رہے گی پھر تم اس کے سامنے پیش کیے جاؤ گے جو پوشیدہ و ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔(سورۃ الجمعۃ:6تا8)

نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ: ’’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جنات قید کر لیے جاتے ہیں اور جہنم کے سارے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولاجاتا اور جنت کے سب دروازے کھول دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور ایک آواز لگانے والا آواز دیتا ہے کہ اے خیر کے طلب گار! آگے بڑھ اور اے برائی کا ارادہ کرنے والے! پیچھے ہٹ اور اللہ کے لیے (رمضان میں) بہت سے لوگ جہنم سے آزاد ہوتے ہیں اور یہ معاملہ ہر رات ہوتا ہے‘‘۔ (مشکوٰۃ)