امریکا اور روس تعلقات میں بہتری کیلیے سرگرم

156

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) روس اور امریکا نے قومی سلامتی کے مشیروں کی سربراہ کانفرنس کی تیاریوں پر بات چیت شروع کردی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے روسی ہم منصب سے دوطرفہ امور، علاقائی اور عالمی صورت حال اور امریکی و روسی صدور کے مابین سربراہ اجلاس کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے اپنے بیان میں بتایا کہ سولیوان اور روسی سلامتی کونسل کے وزیر نکولائی پٹروشیف کے درمیان ٹیلی فون پربات چیت ہوئی،جس میں دونوں عہدے داروں نے رابطے میں رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔ روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیٹروشیف نے سولیوان سے بات چیت میں روس پر عائد مغربی پابندیوں کو بے بنیاد قرار دیا۔ ادھر امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے امریکاعالمی کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین شمسی توانائی، پون چکی اور برقی آلات و گاڑیاں تیار کرنے والا بڑا ملک ہے۔ واشنگٹن حکومت کو بھی اس میدان میں تیزی دکھانا ہوگی۔ دوسری جانب دونوں ممالک میں کشیدگی کے باوجود روسی صدر نے ماحولیات کے بحران پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنے کی ہامی بھرلی۔ کریملن کی جانب سے جاری اعلان میں کہا گیا کہ صدر پیوٹن امریکی ہم منصب جو بائیڈن کی تجویز کردہ بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس میں وڈیو کال کے ذریعے شریک ہوں گے۔ اپنے خطاب کے دوران پیوٹن موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے قیام کے تناظر میں روس کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔ صدر پیوٹن کی شرکت کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ حالیہ دنوں میں پابندیوں کے باوجود وہ امریکا کے ساتھ کسی بھی موضوع پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ 22 اور 23 اپریل کو ہونے والے آن لائن اجلاس میں چین کے صدر شی جن پنگ سمیت 40 عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ روسی حکومت کے سب سے بڑے ناقد الیکسی ناولنی کی قید اور یوکرائن کے مسئلے پر اختلافات کی وجہ سے امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ روس کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہیں۔ صدر جو بائیڈن نے جنوری میں جب سے اقتدار سنبھالا ہے، اس وقت سے روس اور چین کے ساتھ امریکا کے تعلقات سرد جنگ کے دور کی طرح کشیدہ رہے ہیں۔ تاہم ان کی انتظامیہ نے ماحولیاتی خطرات کو ان ممالک کے ساتھ ایک درمیانی راستے کے طور پر استعمال کیا ہے۔ رواں برس امریکا اور روس نے ماحولیات کی تبدیلی کے حوالے سے مذاکرات کیے تھے اور دونوں ممالک نے جنگل میں لگنے والی آگ، جوہری توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں تعاون کا عزم کیا تھا۔