فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے متعلق قرارداد قومی اسملبی میں پیش، اپوزیشن نے نامکمل قرار دیدی

421

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ناموس رسالت ؐ  کے تحفظ اور کالعدم مذہبی تنظیم کے مطالبہ پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے یا نہ کرنے کے معاملہ پر بحث کے لئے قرارداد پیش کردی گئی، قرارد  پاکستان تحریک انصاف کے رکن امجد علی خان نے پرائیویٹ  ممبر کے طور پر پیش کی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے تاجدار ختم نبوت زندہ باد اور نوازشریف زندہ باد کے نعرے لگائے ۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی ۔ پی ٹی آئی کے رکن امجد علی خان نے نامو س رسالت کے تحفظ اور فرانس کے میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذمتی قرارداد ایوان میں قرارداد پیش کی۔

قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیپڈو کی طرف سے یکم ستمبر2020کو ناموس رسالت ؐ کی گستاخی اور توہین آمیر خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کرتا ہے ، فرانسیسی میگزین کی طر ف سے پہلی بار 2015میں پیغمبراسلام ؐ کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے شدید غم وغصے کے اظہار کے باوجود ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔

قرار داد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر کی طرف سے آزادی اظہار رائے کے نام پر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی انتہائی افسوسناک ہے ۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ  فرانسیسی سفیر کو ملک کو نکالنے کے مسئلہ پر بحث کی جائے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ تمام یورپی ممالک بالعموم اور فرانس بالخصوص کو اس معاملہ کی سنگینی سے آگاہ کیا جائے۔

قرار داد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام مسلم ممالک سے معاملے پر سیر حاصل بحث کی جائے اور اس مسئلے کو اجتماعی طور پر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے ۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اس بات کا بھی مطالبہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کے معاملات ریاست کو طے کرنے چاہیئے اور کوئی فرد، گروہ یا جماعت اس حوالے سے بے جا غیر قانونی دبائو نہیں ڈال سکتا،مزید برآں صوبائی حکومتیں تمام اضلاع میں احتجاج کیلئے جگہ مختص کریں تا کہ عوام الناس کے روزمرہ کے معمولات زندگی میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

امجد علی خان نے کہا کہ معاملہ پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس پر بحث کرائی جائے،  اس کے بعد وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قرارداد پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی قرارداد پیش کی جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی اور ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دی۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 34اور جے یو آئی ف کے 7ارکان اور جماعت اسلامی کے ایک رکن اجلاس میں شریک ہوئے، پیپلز پارٹی نے کاروائی کا بائیکاٹ کیا۔

اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا، شاہد خاقان عباسی اسپیکر روسٹرم کے سامنے پہنچ گئے اور سپیکر کے ساتھ ان کی تلخ کلامی ہوئی، انہوں نے سپیکر کو کہا کہ آپ کو شرم نہیں آتی۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شاہد خاقان سے کہا کہ آپ اپنی زبان صحیح رکھیں، آپ ہمیشہ ایسی بات کرتے ہیں اور طرز عمل اختیار کرتے ہیں ۔اس پر شاہد خاقان نے کہا کہ میں آپ کو جوتا ماروں گا  تو اسپیکر نے کہا کہ میں بھی وہ کام کروں گا، آپ اپنی حد میں رہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بڑا افسوس ہے کہ وہ معاملہ تحفظ ناموس رسالت ؐ کا معاملہ ہے، سارا پاکستان متفق ہے اور ایوان متفق ہے، سارا پاکستان یک زبان ہے، آپ ایوان میں اس کو متنازعہ بنا رہے ہیں، آج اجلاس بلانے کا مقصد کیا ہے، تحفظ ناموس رسالتؐ اور ختم نبوتؐ پر کوئی دو رائے نہیں، یہ قرارداد ناکافی ہے، ایک گھنٹہ دیا جائے قرارداد پڑھیں اور اس میں اضافہ کریں اور متفقہ قرارداد آئے منظور ہو۔

اپوزیشن ارکان شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، اسعد محمود و دیگر نے کہا کہ وزیراعظم نے خطاب میں پالیسی کا اعلان کیا، انہوں نے جلتی پر تیل کا کام باخوبی انجام دیا، اگر قرارداد حکومت نے بلڈوز کی اور اپوزیشن کو نظر انداز کیا گیا تو حلفاً کہتا ہوں کہ اسمبلی نہیں چلانے دوں گا، وزیر مذہبی امور نے جو بیانیہ دیا ہے اس بیانیہ کی قیمت ایک گولی کھانے کی صورت میں برداشت کیا، آج یہ قرارداد وزیراعظم کو پیش کرنی چاہیے تھی، وزیراعظم نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس قرارداد کو اونرشپ دی جائے اور ایک نجی رکن کے ذریعے قرارداد پیش کرائی، مشاورت کے بعد ایسی قرارداد پیش کرنی چاہیے تھی جو 22 کروڑ عوام کی امنگوں کی ترجمان ہوتی جبکہ اسپیکر نے حکومت کو قراداد پر اپوزیشن سے مشاورت کی ہدایت کردی