روزے کے اثرات اور جسمانی ردِعمل

437

روزے کے دوران جب کھانے پینے سے مکمل اجتناب کیا جاتا ہے تو جسم اپنے کاربوہائیڈریٹ کے ذخیروں (جگر اور عضلات میں ذخیرہ شدہ) اور جمع شدہ چربی کو استعمال کرتا ہے جب کہ رات کے کھانے سے مزید توانائی یعنی کیلوری فراہم ہوتی ہے۔

البتہ جسم پانی ذخیرہ نہیں کرسکتا لہذا پیشاب اور پسینے کے ذریعے پانی کی اخراج بہت ہوجاتا ہے جس سے سردرد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ افطار و سحری اور اس کے درمیان پانی زیادہ سے زیادہ پیئں۔

موسم اور روزے کا طویل دورانیہ سر درد ، تھکاوٹ اور کسی امر پر توجہ مرکوز رکھنے میں دشواری کا سبب بن سکتے ہیں۔ تاہم مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ صحت کے لئے نقصان دہ نہیں ہے بشرطیکہ دن میں ختم ہوجانے والے غذائی اجزاء کا ازالہ افطار و سحری میں کیا جائے۔

اگر کوئی روزے دار چکر آنے کی وجہ سے کھڑے ہونے سے قاصر ہے یا اُس کی طبیعت مزید بگڑجانے کا خطرہ ہے تو فوری طور اُسے پانی پلائیں۔ اگر وہ بیہوش ہوجائے تو سب سے پہلے اُس کی ٹانگیں اتنی اوپر اٹھا دیں کہ سر کی سطح سے بلند ہوجائیں۔ جب وہ بیدار ہو تو مذکورہ بالا طریقے کے مطابق اُسے ری-ہائیڈریٹ کریں (پانی پلائیں)۔

ان لوگوں کے لئے جو عام طور پر دن میں چائے اور کافی جیسے کیفین والے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں روزے کے دوران کیفین کی کمی ابتدائی طور پر سر درد اور تھکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔ تاہم رفتا رفتا جسم رمضان میں کیفین کے بغیر ایڈجسٹ ہوجاتا ہے۔

ایک بار جب افطار شروع ہوجاتا ہے تو جسم دوبارہ ہائڈریٹ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور تمام غذائی اشیاء سے توانائی حاصل کررہا ہوتا ہے۔ تاہم افطار کرتے وقت آہستہ آہستہ کھانا پینا چاہیے اور سیال اور کم چکنائی والی اشیاء کی مقدار خوراک میں زیادہ ہونی چاہیے۔