مقاصد حاصل کرلئے ،افغان عوام کو خود دفاع کرنا ہوگا،امریکا

181

واشنگٹن‘کابل(آن لائن+اے پی پی) امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان سے انخلا کے امریکی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک سے دہشت گردی کا خطرہ کہیں اور منتقل ہوگیا ہے اور واشنگٹن کو چین اور وبائی امراض جیسے چیلنجز پر وسائل خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ میڈ یا رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز اور امریکی جرنیلوں بشمول سابق مسلح افواج کے سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس نے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ اقدام ملک کو تشدد کی مزید گہرائی میں ڈال سکتا ہے اور امریکا کے لیے دہشت گردی کا خطرہ بن سکتا ہے۔ انٹونی بلنکن نے امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی کے ایک پروگرام میں کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ کسی اور جگہ منتقل ہوچکا ہے اور ہمارے ایجنڈے میں چین کے ساتھ تعلقات سمیت، ماحولیاتی تبدیلی سے لے کر کووڈ 19 سے نمٹنے سمیت دیگر بہت اہم چیزیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہی وہ جگہیں ہیں جس پر ہمیں اپنی توانائی اور وسائل کی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔انٹونی بلنکن نے گزشتہ ہفتے کابل میں افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ساتھ سینئر امریکی عہدیداروں سے بھی ملاقات کی اور انہیں جوبائیڈن کے اس اعلان پر بریفنگ دی کہ وہ ہمیشہ کے لیے جنگ کا خاتمہ کررہے ہیں جو 2001 ء کے 11 ستمبر کے حملوں کے جواب میں شروع کی گئی تھی۔انہوں نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ امریکا نے وہ مقاصد حاصل کرلیے ہیں جسے ہم نے ہدف بنایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ نمایاں طور پر زوال کا شکار ہے، اس کے پاس اب افغانستان سے امریکا کے خلاف حملہ کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہائوس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد کوئی اس کے مستقبل کی ضمانت نہیں دے سکتا ہے اوریہاں تک کہ امریکا افغانستان میں موجود دہشت گردی کے خطرات پر توجہ مرکوز رکھے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدرجوبائیڈن کا افغانستان میں دوبارہ امریکی افواج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اورمیں اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا اور نہ ہی کوئی اور ضمانت دے سکتا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں آگے کیسے حالات ہوں گے لیکن امریکا صرف یہی کر سکتا ہے کہ وہ افغان حکومت ، اس کے عوام اور افغان سیکورٹی فورسز کو وسائل، صلاحیتیں ، تربیت اور ان کی فورسز کو سازو ساما ن کی فراہمی اور اس کی حکومت کو مدد فراہم کرے اور ہم نے ایساکیا ہے اور اب افغانستان سے امریکی افواج کے اپنے ملک واپس آنے اور افغان عوام کے آگے بڑھنے اور اپنے ملک کے خود دفاع کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں پائے جانے والے دہشت گردی کے خطرات سے توجہ نہیں ہٹائے گا اور ہم افغانستان میں دہشت گردی کے خطرے کو روکنے کے لیے بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افغان سیکورٹی فورسز ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ادھرافغانستان کے صدر اشرف غنی نے پولیس فورس کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان اپنے ہمسائے کے ساتھ دوستی کرتا ہے یا دشمنی کا فیصلہ کرتا ہے۔ افغان صدر نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے اعلان کے ساتھ افغانستان کو تاریخی موقع ہاتھ آیا ہے، آج پاکستان کے لیے فیصلے کا دن ہے، اگر ہمارا ملک غیر مستحکم ہوا تو پاکستان بھی عدم استحکام کا شکار ہوگا، اگر وہ (پاکستان) ہماری ترقی چاہتے ہیں تو ان کی بھی ترقی ہوگی۔ اشرف غنی کا کہنا تھا پاکستان کے لیے یہ قسمت کا فیصلہ ہے، یا تو وہ (پاکستان) مشترکہ طور پر علاقائی تعاون، عالمی پارٹنر شپ اور خطے کا استحکام چاہے گا یا پھر وہ اپنی توانائیاں طالبان اور انتہا پسندی کو مضبوط کرنے میں صرف کرے گا، پاکستان کو انتہا پسندی کی سب سے زیادہ قیمت ادا کرنا پڑی ہے، یہ فیصلے کی گھڑی ہے اور ہمیں یہ سب دیکھنا ہوگا۔