لاہور آپریشن کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے ،ملی یکجہتی کونسل

259
لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق ٹی ایل پی کے مرکزمیں ملاقات کے بعد جاں بحق افراد کیلیے دعائے مغفرت کررہے ہیں

لاہور ( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی میزبانی میں منصورہ میں ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ ، مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد ، حافظ عبدالغفار روپڑی ، شیخ محمد نعیم بادشاہ ، حافظ کاظم رضا نقوی ، مرزا ایوب بیگ ، مولاناعبدالرئوف ملک ، سید حسن رضا ہمدانی ، مولاناعاصم مخدوم ، مولاناعزیز الرحمن ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، پروفیسر محمد ابراہیم ، میاں مقصود احمد ، مولانا عبدالرئوف ، حسن فاروق ، قیصر شریف و دیگر رہنما شریک ہوئے ۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ علما کرام جمعۃ المبارک کو سیرت النبیؐ پر روشنی ڈالیں ، تحریک لبیک پاکستان پر لگائی پابندی فی الفور ختم کی جائے ۔ فرانس کے سفیر کو بے دخل کر کے فرانس سے معافی کا مطالبہ کیا جائے۔ پرامن احتجاج کو پر تشدد بنانے کی قومی سطح پر تحقیقات کی ضرورت ہے جس کے لیے جوڈیشل کمیشن اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ ملک بھر سے لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائے ۔ عبداللہ گل پر دہشت گردی کا مقدمہ ختم کیا جائے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ حکومت ایف اے ٹی ایف کے ہر حکم کو بجا لارہی ہے ۔ پاکستان کو تماشا بنادیا گیاہے ۔ ڈالروں اور بین الاقوامی امداد کے حصول کے لیے حکومت آئے روز ایسے ایشوز اٹھاتی ہے جن سے اسلامیان پاکستان کے دل زخمی ہوتے ہیں ۔ حکومت ایسا ماحول بنا رہی ہے کہ اگر اسلام پسندوں کو نہ روکا گیا تو یہ ہر طرف چھا جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جب حکومت تماشائی بنتی ہے تو پھر کوئی بھی آئین و قانون کی پاسداری نہیں کرتا اور لوگ اپنی طاقت منوانے کے لیے غیر آئینی ہتھکنڈے استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔انہو ںنے کہاکہ تحفظ ناموس رسالت کی ذمے داری حکومت کی ہے ۔ حکومت کو عوام کی ترجمانی کرنی چاہیے ۔ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ معاہدے کے وقت بھی حکومت نے دینی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا تھا اور خود ہی معاہدہ کر لیاتھا ۔ اب دونوں طرف سے ہونے والے تشدد سے پورے ملک میں اشتعال پیداہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگاناحکومت کا کام نہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پورے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ۔ بے گناہ لوگوں کو فوری رہا کیا جائے اور معاہدے کے مطابق فرانس کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے ۔ ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمدزبیر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ پوری قوم کا ہے ۔ گزشتہ کئی روز سے پورے ملک میں ایک عجیب صورتحال ہے ۔ اس صورتحال کو جلد از جلد کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اور ظلم و جبر کے ہتھکنڈوں سے باز آ جائے ۔ حکومت مذہبی قوتوں کو کچل دیناچاہتی ہے ۔ حکومت چاہتی ہے کہ مذہبی قوتوں کو متحد نہ ہونے دیا جائے ۔ ہم حکومت اور تحریک لبیک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذاکرات سے مسئلے کا حل تلاش کیا جائے ۔ طاقت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ حکومت کو اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے ناموس رسالت ؐ کے تحفظ کے لیے اقدامات کرناہوں گے ۔ انہوںنے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو اس کا اختیار نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کو جس انتشار اور انارکی کی طرف دھکیلاجارہاہے ،وہ اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں ایک ایشو نہیں بے شمار چیزیں گمبھیر شکل اختیار کر گئی ہیں ۔ موجودہ حکومت نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور پوری قوم کو مایوس کیاہے ۔ حیران کن چیز یہ ہے کہ علما اور دینی قوتوں کے ساتھ ان کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ تحریک لبیک کا جائز حق تھاکہ اس کے ساتھ حکومت اپنا وعدہ پورا کرتی لیکن حکومت نے عہد شکنی کی ۔ ریاست نے بدترین تشدد اور ریاستی دہشت گردی کی ،سفاکیت کی وجہ سے حکومت کو مزید بدنامی ہوئی ۔ وزیرمذہبی امور کے بیانات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں ۔ اس تمام خرابی کے ذمے دار خود وزیراعظم اور ان کی کابینہ ہے ۔ وزیراعظم کو قوم سے معافی مانگ کر حالات کی بہتری کی طرف قدم بڑھاناچاہیے ۔ حکومت اپنی غلطی تسلیم کرکے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے ۔ علما کی طرف سے ملک گیر ہڑتال کی حمایت پر تاجر برادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اگر حکومت نے عہدشکنی نہ کی ہوتی تو آج یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی ۔ انہوںنے کہاکہ تحریک لبیک پر پابندی ختم اور گرفتار لوگوں کو فوری رہا کیا جائے ۔