حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے مابین مذاکرات شروع

515

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے اہم ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات شروع کر دیے گیے ہیں اور جن پولیس اہلکاروں کو ترغمال بنایا گیا تھا انہیں چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ ایک روز قبل ہی  وزیر  داخلہ نے ہر قسم کے مذاکرات سے انکار کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کی اطلاع دی اور کہا ہے کہ ٹی ایل پی سے مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو چکا ہے اور مذاکرات کا دوسرا دور بھی آج صبح شروع  ہوگا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہناتھا کہ مظاہرین نے 11 یرغمال پولیس اہل کار چھوڑ دیے ہیں اور بات چیت کا پہلا دور کافی بہتری سے مکمل ہوا اور ٹی ایل پی کے لوگ مسجد رحمت اللعالمین میں چلے گئے ہیں ، پولیس بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات حکومت پنجاب نے کیے ہیں جس کے دوسرے دور میں باقی معاملات بھی طے کرلیے جائیں گے اور 192 ناکوں میں سے ایک ناکہ رہ گیا تھا اس میں بہتری آگئی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا پنجاب حکومت کی پہلی میٹنگ کامیابی سے ہم کنار ہوئی ہے، دوسرے راؤنڈ میں باقی معاملات بھی طے پا جائیں گے جبکہ اللہ سے امید ہے ٹی ایل پی سے معاملات خوش اسلوبی سے طے پا جائیں گے۔

یاد رہے گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہاتھاکہ لاہور میں پولیس اور رینجرز کو اغوا کیا گیا تھا جس پر مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا گیا جبکہ  حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن بلیک میل نہیں ہوگی، ریاست کالعدم ٹی ٹی پی مسلح گروہ کے سامنے بلیک میل نہیں ہوئی۔

دوسری جانب آج لاہور واقعے کے خلاف مفتی منیب الرحمان نے دیگر علما کے ساتھ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک بھر میں پر امن پہیہ جام شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے جس کی حمایت مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی سمیت تاجر اور ٹرانسپورٹر تنظمیوں نے بھی کر دی ہے۔

بازیاب کروائے گئے پولیس اہلکار و افسران —تصویر: ترجمان لاہور پولیس

واضح رہے ی ایل پی کارکنان کے خلاف تھانہ نواں کوٹ پر حملے کا مقدمہ بھی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلیا گیا ہے جبکہ یرغمال بنائے گئے پولیس اہلکاروں کو بازیاب کروالیا گیا ہے۔