الائیڈ بینک پنشنرزکا سپریم کو رٹ کر ا چی کے سامنے مظاہرہ

162

الائیڈ بینک ریٹائرڈ ایمپلائز ایکشن کمیٹی (سندھ) کے زیر اہتمام سپریم کورٹ کراچی رجسٹری آفس کے سامنے بینک ریٹائرڈ ملازمین اور پنشنرز کی ایک بڑی تعداد نے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا جس کا مقصد چیف جسٹس کو بینک مالکان کی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عملدر آمد نہ کرنے کی با بت آگاہ کیا جانا تھا جو 17 جنوری 2020 کو عدالت نے بینک پنشنروں کے حق میں سنایا تھا۔ یہ فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی تو ثیق تھا جس میں ریٹائرڈ ملازمین کو اس تاریخ سے ریٹائرمنٹ کے بعد تمام واجبات اور پنشن وغیرہ کی ادائیگی کا حکم سنا یاگیا تھا کہ جس تا ریخ کو وہ ملا ز مت سے فارغ کیے جائیں نہ کہ بینک کی اپنی مقرر کر دہ تا ریخ 30 جون 2002 سے ریٹائرڈ ملازمین کی جانب سے چیف جسٹس کو ایک یاداشت پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایک سال سے بھی زیادہ وقت ہوچکا ہے بینک کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حکم عدولی کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے بوڑھے پنشنرز شدید مالی پریشانی کا شکار ہیں اور بینک مسلسل تاخیری حربے استعمال کرنے میں مصروف ہے۔ احتجاج کر نے والے پنشنرز نے سپر یم کورٹ کے چیف جسٹس سے پرزور اپیل کی ہے کہ بینک کے خلا ف توہین عدالت کے تحت کارروائی کی جائے اور بینک کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل د رآمد کر وا نے پر مجبور کیا جائے۔ اس مو قع پر مظاہرین نے ا نصاف دو انصاف دو اور چیف جسٹس ز ندہ باد کے نعرے لگائے اور عدالت کے خلا ف تو ہین عد ا لت کی کار ر وا ئی کا مطالبہ کیا۔ اس مظاہرے میں کراچی کے ریٹائرڈ ملازمین کے علا وہ حیدر آباد کے پنشنرز نے بھی شر کت کی۔ الائیڈ بینک کے جن ملا زمین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ا ن میں ارشاد احمد قریشی، مسرور احمد مسرور، پیر سید بچل شاہ، اختیار امام رضوی، سلامت علی خان، عبدالحمید، طالب رضوی، جاوید عباس، نفیس احمد، سلیم میمن، محمد حسن میمن، اعجاز علی شاہ، نوید الٰہی ملک، فتح محمد مغل، غلام مصطفی، مصباح الشمس، سید خالد جعفری، قیصر عباس، کاظم رضا، نثار نندوانی، شگفتہ رضوان، ارشد محمود، نذیر، مشتاق شیخ، صداقت، محمد اقبال، سعید قاضی، غلام محمد سومرو، زاہد قریشی اور کمال عباس شامل تھے۔