ورکرز کی کم از کم تنخواہ میں اضافہ کیا جائے‘بخت زمین

156

سہ فریقی لیبر اسٹینڈنگ کمیٹی سائٹ کے ممبر اور سائٹ لیبر فورم کے رہنما بخت زمین نے کم از کم اجرت بورڈ سندھ کے چیئرمین کو گزشتہ دنوں خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ عرصہ دو سال ہونے کو ہیں کم از کم تنخواہ میں اضافہ ہوا 17500 روپے لیکن 2 سال پورے ہونے والے ہیں ابھی تک minimum wage میں اضافہ نہیں کیا گیا حالانکہ ان 2 سالوں میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی، بجلی کے بلوں میں اضافہ، گیس کے بلوں میں اضافہ، مکان کے کرائے میں اضافہ، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ، بس کے کرائے میں اضافہ اور دیگر چیزوں میں اضافہ، ہر طرح سے ورکرز کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اس طرح کرائم میں بھی اضافہ ہورہا ہے اگر کسی ورکر کے بچے بھوک سے مررہے ہوں تو اس ورکر کے پاس تین آپشن ہوتے ہیں کہ ایک یہ کہ وہ خودکشی کرے، دوسرا آپشن بھیک مانگے یا تیسرے آپشن پر عمل کرے اور جرائم کرے لوگوں سے چھینے تو حکومت ورکرز کو کس طرف لگانا چاہتی ہے، کیا حکومت اور صنعت کار ورکرز سے جینے کا حق بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف صنعت کاروں نے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے وہاں سے الگ فائدہ ہورہا ہے، حکومت الگ ریلیف دے رہی ہے، یعنی صنعت کار دونوں ہاتھوں سے عوام اور حکومت کو لوٹ رہے ہیں اور غریب ورکرز کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ ان صنعت کاروں کے پروڈکٹس کی قیمت 2 سال پہلے کی معلوم کرسکتے ہیں اور ابھی کی قیمت معلوم کریں زمین آسمان کا فرق ہوگا چاہے ادویات کا سیکٹر ہو یا ٹیکسٹائل کا سیکٹر ہو یا دیگر تمام فیکٹریوں اور کارخانوں نے اپنی قیمتوں میں اضافہ کیا، اس ہی کا نتیجہ ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا لیکن ورکرز کی تنخواہ میں اضافے کے لیے کوئی تیار نہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ کم از کم تنخواہ میں مہنگائی کو دیکھتے ہوئے کم از کم 100 فیصد اضافہ کریں تا کہ غریب ورکرز بھی اپنے بچوں کا معیار زندگی تھوڑا بہتر کرسکے۔ بصورت دیگر معاشرے میں خودکشی، جرائم، بے راہ روی اور انارکی کے ذمہ دار وہ افراد ہیں جوکم از کم اجرت میں اضافے میں رکاوٹ ہیں اور ملک دشمنی کررہے ہیں۔