ریلوے ملازمین کے مسائل حل کیے جائیں ، شیخ محمد انور

174

پاکستان ریلوے پریم یونین کے مرکزی صدر شیخ محمد انور نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے دن بدن مسائل کی آماجگاہ بنتا جارہا ہے جس کی بنیادی وجہ میرے نزدیک ریلویز اس وقت شدید بحران اور کئی طرح کے چیلنجز کے مقابل کھڑی ہے۔ حکومت کی پالیسیز غیر واضح ہیں۔ پرانے آزمودہ ٹوٹکے جیسے ڈائون سائزنگ، رائٹ سائزنگ، ریسٹرکچرنگ وغیرہ آئوٹ سورسز اپنے پرانے مشیران جیسے ڈاکٹر عشرت اور باقی پرائیویٹ سیکٹر سے مہنگے داموں میں ریلوے کا تجربہ نہ رکھنے والے مشیران کے مشورہ سے محکمے کو پھر تجربہ گاہ بنا رہے ہیں۔
فی الوقت چھانٹی، جبری ریٹائرمنٹ اور ڈائون سائزنگ کے خوف سے ملازمین حتیٰ کہ افسران بھی بے یقینی اور خوف کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ اس ماحول میں نہ تو ٹیم ورک ممکن ہے اور نہ ہی مستقبل کی مناسب منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے۔ایک افراتفری اور نفسانفسی کا عالم ہے۔ ہر کوئی اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہے۔ کساد بازاری اور مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ بجلی، گیس، پٹرول، ڈیزل، دوائیاں اور اشیائے خوردونوش سمیت ہر چیز کے نرخ کئی کئی گناہ بڑھ چکے ہیں۔ لوگوں کیلئے مصارف زندگی پورا کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ ان حالات میں اگر روزگار یا ملازمت کے بارے میں بے یقینی ہو تو صنعتی امن قائم نہیںرہ سکتا اور نہ ہی انحطاط رُک سکتا ہے۔ بطور سی بی اے یونین ہماری اولین ترجیح ہوگی کہ انتظامیہ اور ملازمین کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جائے۔ دیگر مزدور تنظیموں کو ساتھ لے کر ملازمین کا اعتماد حاصل کیا جائے جو ہماری طاقت بنے گا۔
دوسرے مرحلے میں ساری صورتحال میٹنگز، جلسوں اور پریس ریلیز کے ذریعے قوم اور انتظامیہ کے سامنے لائی جائے گی۔ مثبت رویہ اپناتے ہوئے بہترین حکمت عملی کے ساتھ حکومت کو باور کروایا جائے گا کہ جابرانہ، یکطرفہ اور غیر پیشہ وارانہ اقدامات نہ ملازمین اور نہ ہی ملک کے فائدے میں ہیں، نہ ان سے صنعتی امن میں یکسوئی اور ترقی کا راستہ کھل سکتا ہے۔ محنت، اتحاد، سچائی، باہمی افہام و تفہیم اور خلوص نیت ملازمین کی بھلائی، محکمے کی ترقی اور ملک کی خیرخواہی ہمارا اولین فریضہ ہوگا۔ حکومت کو ریلویز کے محکمے سے وابستہ وسیع تجربہ رکھنے والوں اور مزدوروں کے نمائندگان کی مشاورت سے پالیسیز بنائی جائیں۔وفاقی وزیر ریلوے نے گزشتہ دنوں سکھر میں مزدوروں کے مستقبل کے بارے میں جو زبان استعمال کی ہے ریل کا مزدور اس کی پرزور مذمت کرتا ہے اور ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وزیر صاحب ایک جمہوری ملک کے جمہوری وزیر کا رویہ اختیار کریں اور یہ بات ان پر واضح رہنی چاہیے کہ نہ تو وہ اور نہ ہی ان کی وفاقی و صوبائی حکومتیں کسی بادشاہی نظام سے وابستہ ہیں کہ جس میں وہ مزدور کو پنشن اور مستقل کرنے کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ میری کتاب میں شامل نہیں ہے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ملک اور ریل کا پہیہ آپ کی کتاب کے مطابق نہیں چلے گا بلکہ آئین اور قانون کے مطابق چلے گا۔ ریل کا مزدور پریم یونین کی قیادت میں متحد ہے اور کسی بھی غیرقانونی اور غیر آئینی اقدام کی شدید مزاحمت کی جائے گی۔ ہم وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وزیر ریلوے کی اس بدزبانی کا نوٹس لیں اور ان کی کردار و گفتار کو آئین وقانون کا پابند بنائیں اور اپنے لیے مزید مشکلات میں اضافہ نہ کریں۔ ضیاء الدین انصاری، چیئرمین پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین ، تبریز عباسی، چیف آرگنائزر پریم یونین سی بی اے، خالد محمود چودھری، پریس سیکرٹری م طارق نیاز، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ، ناصر خان، ڈویژنل صدر ہیڈ کوارٹر ڈویژن، فیاض شہزاد ،ڈویژنل صدرلاہورڈویژن اور دیگر بھی شریک تھے۔