دیکھ…………… اقبال

254

اپنی خاکستر سمندر کو ہے سامانِ وجود
مر کے پھر ہوتا ہے پیدا یہ جہانِ پِیر، دیکھ

کھول کر آنکھیں مرے آئینہ گفتار میں
آنے والے دَور کی دھْندلی سی اک تصویر دیکھ