لاہور،عاشقان رسول ﷺ پر براہ راست فائرنگ ،4 شہید متعدد زخمی

573
لاہور: پولیس کی بھاری نفری آپریشن کیلیے ٹی ایل پی کے مرکز کی جانب جارہی ہے ،چھوٹی تصویر میں زخمی کو اسپتال منتقل کیا جارہاہے

لاہور(نمائندہ جسارت)لاہور میں عاشقان رسول ﷺ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 4مظاہرین شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔کالعدم تحریک لبیک کے کارکنان لاہور میں ملتان روڈ پر یتیم خانہ چوک کے قریب پارٹی کے صدر دفتر کے باہر اپنے سربراہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف اور فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے لیے نعرے بازی کررہے تھے۔اتوار کی صبح 8 بجے پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر احتجاج کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کے نام پرخونریز کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ اس دوران نہتے مظاہرین پر اندھا دھند شیلنگ اور براہ راست فائرنگ کی۔ گولیوں کی تڑٹراہٹ سے پورا علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا۔ اس دوران رینجرز سے بھی مدد طلب کرلی گئی۔پولیس نے یتیم خانہ چوک کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر دیے۔زخمی مظاہرین کو اٹھانے کے لیے جانے والی ایمبولینسوں کو بھی روک دیا گیا۔ سی سی پی او لاہور
کے ترجمان رانا عارف نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹی ایل پی کے مظاہرین نے ڈی ایس پی نواں کوٹ عمرفاروق بلوچ سمیت12 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرنے کے بعد یرغمال بنا رکھا ہے ،رینجرز کے 2اہلکاربھی ان کے قبضے میں ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق ڈی ایس پی پر بے دردی سے تشدد کیا گیا،یہ آپریشن ڈی ایس پی سمیت مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کیا گیا تھا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک پولیس اہلکار کو گزشتہ روز اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ روٹی لینے کے لیے قریبی تندور پر پہنچے تھے جبکہ ڈی ایس پی نواں کوٹ اور دیگر پولیس اہلکاروں کو نواں کوٹ تھانے پر حملے کے دوران اغوا کیا گیا۔پولیس ترجمان نے الزام عاید کیا کہ مذہبی تنظیم کے کارکنوں نے قریبی پیٹرول پمپ سے پیٹرول سے بھرے 2 ٹینکر بھی قبضہ میں لیے تھے جو تاحال ان کے مرکز کے قریب کھڑے ہیں اور ’اس پیٹرول سے وہ پیٹرول بم بنا کر پولیس پر حملے کرتے رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال آپریشن روک دیا گیا ہے کیونکہ پولیس کے اہلکار تحریک لبیک کے کارکنان کی حراست میں ہیں اوروہاں آئل ٹینکر موجود ہیں جن میں 55000 لیٹر پٹرول موجود ہے اور اس سے نقصان ہو سکتا ہے۔پولیس کے مطابق سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشن خود چوک یتیم خانہ کے علاقے میں موجود ہیں جبکہ پولیس پر مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کا جاری ہے،لاہور میں اس وقت چوک یتیم خانہ کے علاوہ اسکیم موڑ اور بابو صابو کے علاقے بھی احتجاج کی وجہ سے بند ہیں۔ٹی ایل پی کی جانب سے بتایاکیا گیا ہے کہ پولیس نے اتوار کی صبح ان کے مرکز پر دھاوا بولا ، کالعدم پارٹی کی مرکزی شوری کے رہنما علامہ شفیق امینی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنے شہید کارکنان کی تدفین اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک فرانس کے سفیر کو ملک سے نکال نہیں دیا جاتا۔دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابولخیر زبیر ، مفتی منیب الرحمن اور دیگر علما سے رابطے کیے ہیں اور اس سلسلہ میں علما ء کا ایک اجلاس آج پیر کو منصورہ میں بلایا ہے تاکہ افہام و تفہیم سے مسئلہ کا حل نکالا جائے۔ لاہور میں پیدا شدہ صورتحال ،جو لال مسجد کے واقعہ سے مماثلت رکھتی ہے کہ فوری بعد انہوں نے وزیرداخلہ شیخ رشید اور وزیر دفاع پروز خٹک سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے انہیں عوام کے جذبات سے آگاہ کیا اور رمضان کے مبارک مہینہ میں تشدد اور خونریزی کو بند کرنے کی اپیل کی ہے۔