شمالی قبرص : قرآن کریم کی تعلیم سے متعلق متنازع فیصلہ

610

شمالی نکوسیا/ انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) تُرک اکثریتی ملک شمالی قبرص میں دستور ساز عدلیہ نے قرآن کریم اور دینیات کی تعلیم سے متعلق بعض اختیارات پر اعتراض کرتے ہوئے ان سرگرمیوں کو وزارت تعلیم وثقافت کے زیر نگرانی کر دیا ہے۔ اس متنازع فیصلے پر ترکی نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ تُرک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ میں بچوں کو دی جانے والی تعلیم قرآن کے خلاف مغرب کے بعض اقدامات کے نفاذ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صدر اردوان نے استنبول میں خطاب کے دورانکہا کہ ترکی میں دینی درس و تدریس کے راستے میں حائل رکاوٹیں ختم ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکولرزم کی تعریف شمالی قبرص کی عدالت کے سربراہ غلط سمجھے ہیں۔ ان کا اس بارے میں بیان ناقابل قبول ہے۔ یہ بتاتا چلوں کہ شمالی قبرص فرانس نہیں ہے۔ دستور ساز عدلیہ کے سربراہ کواس غلطی کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے، بصورت دیگر اس کے بعد کی صورت حال قدرے مختلف ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب تُرک نائب صدر فواد اوکتائے نے کہا ہے کہ مقدس ماہ رمضان کے دوران کیے گئے اس فیصلے نے ہمارے دلوں کو کافی ٹھیس پہنچائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر اردوان کی ہدایت پر انہوں نے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر ایرسن تاتارر اور وزیر اعظم ایرسان سانیر سے ٹیلی فون پر بات کی ہے، جس میں مذکورہ فیصلے اور اس کے بعد کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کے دورہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے دائرہ کار میں اس موضوع کا جائزہ لیے جانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے نائب صدر نے بتایا کہ حکومت لازمی نگرانی کرتے ہوئے ہر کس کی مذہبی و ضمیری آزادی کا ماحول فراہم کرنے پر مجبور ہے، جیسا کہ ہمارے ملک میں محکمہ مذہبی امور حکومت کی نگرانی میں مذہبی تعلیم دے رہا ہے۔