بھارت ، کورونا بحران میں مسلمانوں پر سختی ، ہندوئوں سے اپیلیں

566
بھارت: کورونا کے باوجود کمبھ میلے میں ہزاروں ہندو یاتری ایک ہی جگہ جمع ہیں‘ جامع مسجد دہلی کو بند کرکے پولیس تعینات کردی گئی ہے

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مسلمانوں کی دشمن مودی سرکار نے کورونا کے نام پر مسلمانوں پر سختی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جب کہ ہندوؤں سے اپنے مذہبی تہوار محدود کرنے کی منت سماجت کی جارہی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق وزیراعظم مودی نے کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسوں کے تناظر میں ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ مذہبی میلے کنبھ کو ختم کرکے اسے علامتی طور پر باقی رکھیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ہریدوار میں ہندوؤں کا سب سے بڑا کمبھ میلہ جاری ہے، جس میں 10 سے 14 اپریل کے درمیان ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد کورونا کا شکار ہوئے۔ دنیا بھر میں ایک طر تو کرفیو کا اعلان ہو رہا ہے اور ہرطرح کی تقریبات میں 50 سے زیادہ لوگوں کے جمع پونے پر پابندی لگائی جا رہی ہے،جب کہ بھارت میں کورونا کی سنگین تر صورت حال کے باوجود مودی سرکار ہزاروں کا اجتماع ختم کرانے کے لیے محض اپیلیں کررہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتہاپسند بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلو ک کی تمام حدیں پار کرلی ہیں اور اب بھی ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کی ذمے داری تبلیغی جماعت پر ہی ڈالی جارہی ہے۔ حکومت کا کٹھ پتلی میڈیا تبدیلی جماعت کے ارکان کو انسانی بم کا نام دیتا ہے،جب کہ کمبھ میلے کے شرکا عقیدت مند ٹھیرتے ہیں۔ اترا کھنڈ کے وزیر اعظم تیرتھ سنگھ راوت نے مضحکہ خیز بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمبھ میلے کا موازنہ نظام الدین کے تبلیغی اجتماع سے نہیں کرنا چاہیے۔ تبلیغی جماعت کے لوگ ایک عمارت میں جمع تھے،جب کہ کمبھ میں آئے لوگ کھلے علاقے میں عبادت کررہے ہیں۔ وہاں گنگا بہ رہی، جو ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق وائرس کو پھیلنے نہیں دے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں ملک گیر لاک ڈاؤن کے ابتدائی ہفتوں میں تبلیغی جماعت پر کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا گیا۔ اس کے بعد مسلمان دکان داروں کے بائیکاٹ کی لہر چلی۔ بھارتی میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز بیانات کا سیلاب آ گیا اور ٹی وی چینلوں نے نظام الدین مرکز میں آنے والے افراد کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔