بحیرہ روم میں کشتی ڈوب گئی‘ 41 تارکین وطن ہلاک

128

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب جانے کے نتیجے میں 41 مسافر ہلاک ہوگئے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق امدادی تنظیم کے مطابق حادثہ تیونس کے ساحلی شہر سیدی منصور کے قریب سمندر میں پیش آیا تھا۔ اس کشتی میں سوار افریقی تارکین وطن یورپ پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ تیونس کے کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ امدادی کارروائی کے دوران 3افراد کو بچا لیا گیا، جب کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔ ڈوبنے والوں میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی تیونس سے جانے والی کشتی میں سوار 39 مہاجرین کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہوئے تھے۔ اسی طرح ایک حادثہ گزشتہ سال جون میں پیش آیا تھا جس میں 60 افراد کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہوگئے تھے۔ بہتر مستقل اور اچھے معاش کی تلاش میں اکثر افریقا سے تارکین وطن یورپ جانے کی کوشش کرتے ہوئے سمندر میں اپنی جانیں گنوادیتے ہیں۔ اکثر و بیشتر انسانی اسمگلر ان کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور کھلے سمندر میں تنہا مرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ واقعات عام طور پر بحیرئہ روم میں پیش آتے ہیں اور یورپ جانے کی کوشش میں تارکین وطن چھوٹی چھوڑی کشتیوں میں گہرا سمندر عبور کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ بحیرئہ روم میں عام طور پر تُرکی کے کوسٹ گارڈ ز امدادی کارروائیوں کے دوران مہاجرین کو بچالیتے ہیں، جب کہ دوسری طرف یونان کی حکومت اپنی سرحد سے انہیں کھلے سمندر میں دھکیل دیتی ہے۔