کراچی میں جماعت اسلامی کی بڑھتی پزیرائی

428

پلس کنسلٹنٹ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق کراچی کی تباہی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہے جب کہ کراچی کے حقوق کے لیے سب سے زیادہ آواز جماعت اسلامی نے اٹھائی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ جماعت اسلامی کی کراچی کے لیے خدمات تاریخی ہیں اس کو جب شہری بلدیات میں خدمت کا موقع ملا تو وہ کام کیے جس کے سب معترف ہیں اور پھر ایسا نہیں ہے کہ جب اقتدار میں نہیں رہی تو خدمت کا سلسلہ رُک گیا ہو جس قدر ممکن ہوا اپنے محدود وسائل کے ساتھ اس کے قائدین اور کارکنان نے اپنا سب کچھ اس شہر کے لیے لگایا اور لگا رہے ہیں۔ وہ اس شہر کے لیے جہاں ایوانوں میں آواز اٹھاتے ہیں وہیں گلی محلوں اور سڑکوں پر بھی اس شہر کا حق دلانے کے لیے نکلتے ہیں۔ سابق میئر کراچی عبدالستار افغانی اور پھر ان کے بعد نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے بحیثیت سٹی ناظم کراچی کو پھر سے روشنیوں اور امن کا شہر بنایا، شہر قائد کی تعمیر و ترقی میں مثالی کردار ادا کیا، وہ کراچی اور قومی سطح پر ایک متحرک، فعال اور معروف دینی و سیاسی اور سماجی شخصیت اور ضلعی نظامت کے دوران لازوال خدمات کے سبب ’’محسن کراچی‘‘ کہلائے۔ یہ لوگ کراچی کے حقوق کے لیے نہ صرف مسلسل آواز بلند کرتے رہے ہیں بلکہ کراچی کے حقوق کے لیے لڑتے رہے ہیں۔ اور اس خدمات کا تاریخی سلسلہ رکا نہیں ہے آج بھی جماعت اسلامی کراچی کی ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے عنوان سے مہم امیر جماعت اسلامی کراچی کی قیادت میں بہت برق رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔ اس وقت جماعت اسلامی ہر اہم ایشو پر بات کررہی ہے، لوگوں کے چھوٹے بڑے مسائل حل کرنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہے اور ان کو حل کروانے کی کوشش کررہی ہے۔ سرِدست ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے سلسلے میں کراچی میں درست مردم شماری، کے الیکٹرک، کوٹا سسٹم کا خاتمہ، نوجوانوں کو روزگار دینا، بااختیار شہری حکومت کا قیام، بلدیاتی انتخابات کا انعقاد سمیت کئی اہم مسائل پر جماعت اسلامی نے بھرپور مہم چلائی ہے اور نتائج بھی کراچی کے شہریوں کو دیے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سروے رپورٹ بھی یہ بتاتی ہے اور عمومی شہری فضاء بھی یہ بتارہی ہے کہ عوام کی سطح پر اس تحریک کا خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ لوگوں کی دلچسپی اپنے مسائل کے حل کے لیے بڑھ رہی ہے اور وہ غور کے ساتھ جماعت اسلامی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک تین کروڑ عوام کے دل کی آواز اور ترجمان ہے۔ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے صرف پوائنٹ اسکورنگ کررہی ہیں۔ پیکیجز کے نام پر کراچی کے عوام کے ساتھ مسلسل دھوکا کیا جارہا ہے، حکمران پارٹیوں نے آپس میں گٹھ جوڑ کر کررکھا ہے، پیپلز پارٹی برسوں سے مسلسل کراچی دشمنی کا مظاہرہ کررہی ہے، ایم کیو ایم اقتدار کے مزے تو لیتی ہے لیکن کراچی کے بنیادی اور دیرینہ مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کرتی، پی ٹی آئی نے بھی ڈھائی سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا، بلکہ اس نے اور ایم کیو ایم نے مل کر پہلے کوٹا سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کرکے اور پھر جعلی اور متنازع مردم شماری کی منظوری دے کر کراچی دشمنی کی انتہا کردی۔ نواز لیگ کے دور میں ہونے والی مردم شماری میں کراچی کے ساتھ بڑا فراڈ ہوا اور ہماری آدھی آبادی کو غائب کردیا گیا، پی ٹی آئی نے بھی اس مردم شماری کو درست نہیں کیا، اور کراچی کے ساتھ مزید ظلم و زیادتی اور حق تلفی کی راہ ہموار کی۔ اس ظلم و زیادتی اور حق تلفی پر ایم کیو ایم نے خاموشی اختیار کی اور وہ ہنوز وفاقی حکومت میں شامل ہے۔ پیپلز پارٹی بھی کراچی سے صرف وسائل لینے اور لوٹ مار وکرپشن کرنے کے لیے تو آگے آجاتی ہے لیکن جب تین کروڑ شہریوں کے جائز اور قانونی حق کی بات کی جائے تو عصبیت کا مظاہرہ کرتی ہے۔ اس وقت تین کروڑ آبادی والے شہر میں ٹرانسپورٹ کا عملاً کوئی نظام نہیں، ملک کے سب سے بڑے شہر کے لوگ چنگ چی رکشوں اور کوچوں کی چھتوں پر چڑھ کر سفر کرنے پر مجبور ہیں، گرین لائن منصوبہ تک مکمل ہونے کو نہیں آرہا، ماضی میں شہر کے اندر کے ٹی سی کی ہزاروں بسیں چلتی تھیں، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کر پورا ادارہ تباہ کردیا، کے ٹی سی جب بند ہوئی اْس وقت سندھ میں ایم کیو ایم کا وزیر ٹرانسپورٹ ہوتا تھا، 1999ء میں سرکلر ریلوے بند ہوئی اْس وقت بھی ایم کیو ایم عروج پر تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور میں شروع کیے گئے منصوبوں کے علاوہ شہر کے اندر کس نے تعمیر و ترقی کے اقدامات نہیں کیے نعمت اللہ خان ہی نے پانی کا منصوبہ K-3 مکمل کیا اور پھر K-4 شروع کیا جسے ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور اْس وقت کے سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے مل کر تباہ و برباد کیا جو تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے، اس وقت شہر تباہ ہے تو ان لوگوں کی وجہ سے ہی تباہ ہے، ان سب نے مل کر چائنا کٹنگ کی اور مال بنانے کے چکر میں، نوجوانوں کو کھیل کے میدانوں اور عوام کو پارکوں سے محروم کیا، آج کراچی میں سرکاری تعلیمی ادارے اور اسکول بدانتظامی اور حکومتی نااہلی کے باعث تباہی کے دہانے پر ہیں، میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے کراچی کے طلبہ و طالبات کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی کی گئی، طلبہ و طالبات اس کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں، جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ اب کراچی کے عوام کا رجحان جماعت اسلامی کی طرف نظر آرہا ہے اور پلس کے سروے کے مطابق بھی وہ جماعت اسلامی کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ جماعت اسلامی نے بھی عوام کی ترجمانی کی ہے۔ مسائل کے حل میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اور جماعت اسلامی کی یہ خدمت اقتدار اور حکومت میں نہ ہونے کے باوجود ہے اس کی مثال کورونا کی وباء اور بارش کی تباہ کاریوں میں متاثرین کی بحالی اور امداد کے لیے الخدمت کے رضاکاروں اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کا جان کی پروا کیے بغیر آگے بڑھ کر کام کرنا ہے۔ اس وقت کراچی کے گمبھیر مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی کے پاس ہی نظر آتا ہے اور یہ اس نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے جہاں ضرروت اس امر کی ہے کہ تبدیلی کی اس لہر کو تیزکیا جائے وہاں کراچی کے عوام کو بھی شہر کراچی کو اس کی اصل شناخت واپس دلانے کے لیے آئندہ انتخابات میں جماعت اسلامی کو کامیاب کرانا ہوگا۔