ای-سگریٹ کا بڑھتا ہوا رجحان، صحت کے مسائل میں اضافے کا باعث

402

اسلام آباد: صحت کے حوالے سے درپیش خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان میں ای۔سگریٹ کے استعمال روکنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت اور ماحول کے تحفظ کیلیے عوامی سطح پر اس کے استعمال اور اشتہارات پر پابندی عائد ہونا لازم ہے۔

 ماہرین کا ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام منعقدہ و یبنارپاکاتان میں ای۔سگریٹ کا استعمال، حقائق اور مفرضے کے دوران اپنی آرا پیش کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر جاوید احمد نے شرکا کو بتایا ہے کہ 30 سے زیادہ ممالک میں پہلے ہی ای۔سگریٹ کے استعمال پر پابندی عائد کی جا چکی ہے،  نیکو ٹین کا استعمال دماغی نشوونما پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور خصوصا نوجوانوں کے لیے اس کا استعمال انتہائی نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای-سگریٹ کے اشتہارات اور عوامی مقامات پر اس کے استعمال پر پابندی ہونی چاہئے تا کہ اس کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

یونین پاکستان کے نمائندہ خرم ہاشمی کا کہناتھاکہ ان کی تنظیم ای-سگریٹ کے مضر اثرات سے متعلق عوامی شعور کی بیداری کے لیے کام کر رہی ہے جبکہ ماہرین نے اس نوعیت کی مصنوعات کو انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے، اس رجحان کو روکنے اور راست اقدامات کے لئے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ صحت اور ماحول کو محفوظ بنایا جا سکے۔

ایس ڈی پی آئی کے محمد وسیم جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ای-سگریٹس کی کھلے عام فروخت جاری ہے، اسی طرح دنیا بھر میں اس کی تشہیر پر اربوں ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں جس کا تدارک ضروری ہے۔

سوشل پالیسی سینٹر کے محمد صابر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ای-سگریٹ کو روایتی سگریٹ کی طرح ٹیکسوں کے دائرے میں لایا جائے اور پاکستان میں اس کے استعمال کی شرح معلوم کرنے کے لیے سروے کیا جائے۔

ایس ڈی پی آئی کے سید واصف نقوی نے کہا کہ ہم اگلی نسل کو تمباکو کی مصنوعات کی جانب راغب کر رہے ہیں جو ایک افسوس ناک امر ہے جبکہ ای-سگریٹ صحت کے مسائل کا باعث ہی نہیں بلکہ اس کے استعمال سے قومی خزانے کو محصولات کی مد میں بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔