بینکوئٹس ایسوسی ایشن کا 15 رمضان سے شادی ہالز کھولنے کا اعلان

662

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی بینکوئٹس ایسوسی ایشن نے 15 رمضان سے شہر بھر میں ہالز کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب ریسٹورنٹس کھلے ہیں تو شادی ہالز کھولنے میں کیا مشکل ہے۔

کراچی پریس کلب میں آل پاکستان کیٹرز ڈیکوریٹرز ایسوسی ایشن اور کراچی بینکوئٹس ایسوسی ایشن نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے۔ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کیٹررز ڈیکوریٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین قیص منصور شیخ نے کہا کہ سندھ خصوصا کراچی میں کورونا کیسز انتہائی کم ہیں ایسے میں شادی ہالز کی بندش کے باعث 10 لاکھ افراد کا روزگار داؤ پر لگ گیا ہے۔

قیص منصور شیخ کہا کہ ریسٹورنٹس کو آؤٹ ڈور کی اجازت ھے ہمیں بھی اوپن ائیر میں مکمل ایس او پیز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ ہم 15 رمضان المبارک سے شادی ہالز کھول دینگے۔

راؤ وقاص صدر کراچی ڈیکوریٹرز ایسوسی ایشن کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں کورونا کیسز کی کمی کے باوجود شادی ہالز بند ہیں جبکہ ریسٹورنٹس کھلے ہیں یہ منطق سمجھ سے بالا تر ہے۔

راؤ وقاص کا کہنا تھا کہ طویل عرصے کے لاک ڈاؤن کے بعد شادی ہالز کھولے گئے تھے دوبارہ بندش سے ہمارے کاروبار تباہ ہو گئے ہیں، ورکرز بیروزگار ہو رہے ہیں۔ کاروبار نہیں ہوگا تو ورکرز کا تنخواہیں کہاں سے دیں گے۔

کراچی بینکوئٹس ایسوسی ایشن کے چیئر مین شارق میمن نے کہا کہ شادی ہالز کی بندش سے مالی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ این سی او سی کے مطابق 8 فیصد زاید کورونا کی کیسسز کی شرح جہاں ہو وہاں بندش کی جائے۔شارق میمن مزید کہا کہ کراچی میں کرونا کیسز انتہائی کم ہیں۔ کورونا کیسسز میں کمی سندھ حکومت کی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شادی ہالز مالکان شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں آخر پابندی کا اطلاق شادی ہالز اور بینکوئٹس سے شروع ہوتا ہے۔ شادی ہالز اور بینکوئٹس والوں نے حکومت کا کیا بگاڑا ہے۔

کراچی بینکوئٹس ہالز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شارق میمن نے مزید کہا کہ گزشتہ برس لاک ڈاؤن کے نقصانات سے باہر نہیں نکل پائے تھے کہ پھر شادی ہالز کی بندش سے مالی مشکلات انتہا کو پہنچ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی شعبے میں ایس او پیز کا اتنا خیال نہیں کیا جاتا جتنا شادی ہالز مالکان نے اختیار کیا ہے۔

شارق میمن نے مکمل ایس او پیز کے ساتھ شہر بھر کے تمام بینکوئٹس 15 رمضان سے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے درخواست کی کہ ہمیں کاروبار کرنے دیا جائے۔