پنگریو کے باغات پر خطرناک وائرس کا حملہ ،پیداوار متاثر

225

پنگریو (نمائندہ جسارت) پنگریو اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں آموں کے باغات پر خطرناک وائرس نے حملہ کردیا ہے، جس کی وجہ سے اس سال آموں کی پیداوار بری طرح متاثر ہونے کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے، وائرس کے حملے کے باعث رواں سیزن میں آموں کے پودوں میں کیریاں بھی کم لگی ہیں، جبکہ آموں کے پودے سوکھنے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں، باغات میں پیداوار کم ہونے کے باعث آموں کے ٹھیکیداروں اورباغبانوں کو معاشی نقصانات کاخدشہ لاحق ہوگیا، جس کی وجہ سے ٹھیکیداراورباغبان شدیدمایوسی کا شکار دکھائی دیتے ہیں جبکہ اس سنگین صورتحال کے باوجودمحکمہ زراعت کاشعبہ ہارٹیکلچر باغبانوں اور ٹھیکیداروں کی رہنمائی کرنے یا وائرس سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ ضلع بدین اور زیریں سندھ کے دیگر اضلاع میں لاکھوں ایکڑآموں کے باغات واقع ہیں، ان باغات میں دنیا کے بہترین اور خوش ذائقہ آم لگتے ہیں جوکہ نہ صرف ملکی ضرورت پوری کرتے ہیں بلکہ آموں کی بہترین اقسام برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جاتا ہے مگر اس سال باغات میں لگنے والے وائرس کے باعث آموں کی پیداوار میں کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، باغبانوں کے مطابق اس سال ایک طرف تو آموں میں بور اور کیریاں ہی کم لگی ہیں تاہم جو کیریاں لگی بھی ہیں وہ بھی قبل ازوقت پودوں سے گرناشروع ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے آم بننے کاعمل ختم ہوجاتا ہے۔ باغبانوں کے مطابق وائرس کے حملے کے باعث آموں کے پودے بھی سوکھ رہے ہیں، تاہم محکمہ زراعت کے شعبہ ہارٹیکلچر( باغبانی) کی جانب سے باغبانوں کو کسی قسم کی معلومات یا مدد فراہم نہیں کی جارہی، صورتحال کے بارے میں ڈائریکٹر ہارٹیکلچر میرپورخاص مظہر علی سے رابطہ کرکے ان کا مؤقف لینے کی کوشش کی گئی مگر متعدد بار کالیں کرنے کے باوجود انہوں نے کال رسیو نہیں کی۔ اس حوالے سے جب زرعی ماہر اور زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے پروفیسر محمد اسماعیل کنبھر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ آموں کی پیداوار کم ہونے یا پودے سوکھنے کی وجہ موسمیاتی تبدیلی، نہری پانی نہ دینا، زیر زمین کڑوے اور مضر پانی کی فراہمی، اسپرے نہ کرنا اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا ہوسکتی ہے۔