محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران نے بھی عیدی مہم شروع کردی

165

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران نے عیدی مہم شروع کردی،ٹھیلا ، پتھارا مافیا کی زبردست گٹھ جوڑ،افسران کی ملی بھگت سے5ہزار روپے سے20ہزار روپے میں فٹ پاتھوں کو فروخت کرنے کا انکشاف، محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران نے رمضان المبارک میں لاکھوں روپے بھتا وصول کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ کے احکامات یکسر نظر انداز کرکے شہر بھر کے فٹ پاتھ پھلوں سمیت مختلف اشیافروخت کرنے والوں کو فروخت کر ڈالے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران عدالت عظمیٰ کے احکامات کا سہارا لیکر پتھاروں سے دگنا بھتا وصول کر رہے ہیں۔، ڈپٹی کمشنر، میونسپل کمشنر سمیت ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی بہتی گنگا میں ڈوبکیاں لگانے لگے ،ڈپٹی کمشنرضلع وسطی کی ناک کے نیچے فٹ پاتھوں پر بازار لگا دیے گئے،سڑکوں فٹ پاتھوں پر ٹھیلوں ،پتھاروں کی بھر مار کے باعث شہر سڑکوں پر چلنے پر مجبور جبکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے ٹریفک جام کی اذیت اٹھانے پر مجبور ہوگئے۔ حکام اپنے افسران کو بچانے کے لیے چھوٹے پتھاروں کے خلاف کارروائیوں کرکے شہریوں اور عدلیہ کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی کے ایم سی کے محکمہ انسداد تجاوزات ضلع وسطی میں تعینات بدعنوان افسران نے لاکھوں روپے رشوت کے عوض ٹھیلا اور پتھارا مافیا سے گٹھ جوڑ کرکے ضلع بھر کی سڑکوں ،فٹ پاتھوں کو ٹھیلوں اور پتھاروں کا جنگل بنا دیا ہے، ڈائریکٹر،ڈپٹی ڈائریکٹر سمیت افسران کی ملی ملی بھگت سے نارتھ ناظم آباد، حیدری،سخی حسن،نارتھ کراچی،ناگن چورنگی، ڈسکو موڑ، یویی موڑ،پاور ہائوس، کریلہ موڑ، سندھی ہوٹل ،واٹر پمپ، کریم آباد، یٰسین آباد،حسین آباد،دستگیر،لیاقت آباد سمیت ضلع بھر میں سڑکوں فٹ پاتھوں ، چھوٹے ،بڑے بازاروں، شاپنگ سینٹرز کے اطراف محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران کی ملی بھگت سے پتھارے لگائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ضلع بھر میں شہریوں کو شدید مشکلات جبکہ سڑکوں پر پتھاروں کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام کی اذیت بھی اْٹھانا پڑ رہی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے کے افسران ٹھیلوں اور پتھاروں سے یومیہ بھتا لینے کے ساتھ ساتھ ایڈوانس کے طور پر 5ہزار روپے سے 20ہزار روپے تک وصول کرکے فٹ پاتھوں کو فروخت کرنے میں مصروف ہیں ۔واضح رہے عدالت عظمیٰ نے شہر بھر کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو تجاوزات سے پاک کرنے کے احکامات دیے تھے جس پر عملدرآمد کرنے کے بجائے محکمہ انسداد تجاوزات نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔