وزیراعظم کا سندھ کو نظر انداز کرنے کا اعتراف

253

سکھر(خبرایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے سندھ کو نظرانداز کرنے کا اعتراف کرلیا۔جمعہ کو سکھر میں ‘کامیاب جوان پروگرام’ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہجب سے وزیر اعظم بنا ہوں اندرون سندھ آنے کا زیادہ موقع نہیں ملا، پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لیے سندھ پر توجہ نہیں دے سکا۔وزیراعظم نے کہا کہبلوچستان میں بہت غربت دیکھی لیکن اندرون سندھ پاکستان کا غریب ترین علاقہ ہے،یہاں بہت مشکل حالات میں لوگوں کو زندگی گزارتے دیکھا،یہاں زیادہ تر لوگوں کے پاس زندگی گزارنے کی بنیادی سہولیات نہیں ہیں جبکہ سندھ کے گاؤں آگے جانے کے بجائے پیچھے جارہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان میں غریب طبقہ پس گیا، ایک دم سے غربت آگئی، ملک کے حالات بہتر کرنے کی پوری کوشش کروں گا،اندرون سندھ کے لیے ترقیاتی پیکیج کی تیاری کرلی گئی ہے، کراچی کے قریب جزیرے پر نیا شہر بسانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا اور سندھ کے لوگوں کو روزگار ملے گا،سمجھ نہیں آتی سندھ نے اچانک این اوسی واپس کیوں لے لیا، سندھ حکومت این اوسی واپس لینے کے فیصلے پرنظرثانی کرے۔اس موقع پر وزیراعظم نے سندھ کے 14 اضلاع کے لیے446 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام سے وعدہ ہے کہ جب تک یہاں کہ حالات بہتر نہیں ہوں گے ، اس طرف توجہ دیتا رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے لیے 446 ارب روپے کا پیکیج وفاق اپنا بجٹ کاٹ کر دے رہا ہے، ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم یہاں کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں، اس کے لیے وہ کاروبار کریں، اپنا سیٹ اپ بنائیں ہماری حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ انہیں سود کے بغیر قرضے دیے جائیں۔عمران خان نے کہا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا 33 فیصد فنڈ ہم نے سندھ پر خرچ کیا، پہلے ہم نے احساس کفالت پروگرام میں سوچا تھا کہ 70 لاکھ خاندانوں کو دیں گے مگر اب ہم اس میں ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو لارہے ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے سے عوام کو بہت فائدہ ہوگا۔بعد ازاں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے سندھ کے جن کے 14 اضلاع کو میگا منصوبوں میں شامل کیا ہے ان میں بدین، حیدر آباد، لاڑکانہ، ٹنڈو الہیار، دادو، جیکب آباد، میرپور خاص، ٹنڈو محمد خان، گھوٹکی، خیرپور، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، شکارپور اور سکھر شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ میگا ترقیاتی منصوبوں میں سب سے بڑا منصوبہ 306 کلومیٹر سکھرحیدر آباد موٹروے کا شامل ہے، آئندہ ہفتے اس منصوبے کی سی ڈی ڈبلیو پی سے منظوری لی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں روہڑی اور حیدر آباد سمیت کئی ریلوے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کیا جائے گا، نجی سرمایہ کاری آئے گی اور مسافروں کو سہولیات ملیں گی۔اسد عمرکے بقول سندھ میں لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہاں ٹرانسفارمرز کی کمی ہے، اس منصوبے کے تحت نئے ٹرانسفارمر مہیا کیے جائیں گے جس سے بجلی چوری اور خسارہ جات میں کمی آئے گی، لوڈشیڈنگ میں بھی کمی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک ہزار 490 کلومیٹر انفرا اسٹرکچر کی بحالی ہوگی جس سے گیس کی بلاتعطل سپلائی ممکن ہوگی، میگا منصوبوں میں 160 دیہاتوں کو گیس کی فراہمی بھی شامل ہے جس سے 5 ہزار سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ پاکستان کا سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے مگر بدقسمتی سے یہاں کے کئی دیہات گیس کی سہولت سے محروم ہیں، جس ضلع سے گیس نکلتی ہے اس کے 5 کلومیٹرز تک ہر گاؤں کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں نئی گاج ڈیم کا منصوبہ ایک پرانا منصوبہ ہے جس کی تعمیر کے لیے حکومت سندھ نے اپنا حصہ ڈالنے سے انکار کردیا، وزیر اعظم نے کہا کہ اس منصوبے کو ہم خود مکمل کریں گے جس سے 28 ہزار 800 ایکڑ رقبہ سیراب ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہگھوٹکی ضلع کے لیے نکاسی آب کا منصوبہ بھی شامل ہے جس سے ضلع کا دہائیوں پرانا مسئلہ حل ہوجائے گا، ماحولیاتی نظام کی بہتری کے لیے منصوبہ شامل ہے جس سے 2 لاکھ ایکڑ کی بحالی اور ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ نادرا این آر سیز کے ذریعے 50 لاکھ مقامی افراد مستفی ہوں گے، 14 پاسپورٹ دفاتر کی اپ گریڈیشن کی جائے گی جس سے 2 لاکھ افراد کو پاسپورٹ کے حصول کی سہولت میسر ہوگی اور ہر شخص اپنے ہی ضلع میں پاسپورٹ حاصل کر سکے گا۔وفاقی وزیر نے مزیدکہا کہ ہائی اسپیڈ 3 جی اور 4 جی کی سہولت دی جائے گی جس سے 37 لاکھ آبادی مستفید ہوگی، 12 لاکھ افراد آپٹک فائبر کیبل نیٹ ورک سے فائدہ اٹھائیں گے۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں میں چیک بھی تقسیم کیے۔