ن لیگ کے اراکین اینٹی ڈپریشن کی دوائیں لیں، شہزاد اکبر

260

لاہور: وزیرِ اعظم کے مشیر داخلہ اور احتساب شہزاد اکبرنے کہا ہے کہ (ن) لیگ کے اراکین اینٹی ڈپریشن کی دوائیں لیں،مسلم لیگ(ن) شہر میں کنٹینرز دیکھ کر پریشان نہ ہو ، مسماری کنٹینرز کے ذریعے نہیں بلڈوزر کے ساتھ کی جاتی ہے جبکہ جاتی امرا کا اصل نام موضع مانک ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ میرا نام لے کر افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، ان سے متعلق وضاحت پیش کر دوں، پچھلے 2 دنوں سے افواہوں کی بارش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عطا تارڑ سابق حکومتِ پنجاب کے اجرتی ملازم رہے ہیں، انہیں 20 ہزار روپے پر سابق وزیرِ اعلیٰ نے ملازم رکھا تھا،آج کل بڑے لیڈر بنے پھرتے ہیں، میں ان کے فرمودات کا نشانہ رہتا ہوں ۔

انہوں نے کہا ہےکہ پنجاب میں گذشتہ روز سرکاری زمین پر قبضے کا معاملہ اٹھایا گیا، سنسنی پھیلائی گئی کہ شریف خاندان کے آبائی گھر پر کوئی کارروائی ہونے جا رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا ونگ نے رات کو سنسنی پھیلائی گئی کہ کنٹینر آگئے ہیں، سرکاری زمین کسی کے نام منتقل نہیں کی جا سکتی، 89 ، 92 اور 94 میں زمینیں منتقل کی گئیں، سارا نظام کمپیوٹرائزڈ ہو گیا ، سارے ٹرانسفر جعلی نکلے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ جو چور ہوتا ہے اسے پولیس کی گاڑی کہیں نظر آ جائے تو سمجھتا ہےکہ پکڑنے آ گئی ، (ن) لیگ کے اراکین اینٹی ڈپریشن دوائیں لیں ، مسلم لیگ (ن) شہر میں کنٹینرز دیکھ کر پریشان نہ ہو، مسماری کنٹینرز کے ذریعے نہیں بلڈوزر کے ساتھ کی جاتی ہے، جاتی امرا میں سرکاری زمین کا انتقال منسوخ کر دیا گیا، شریف خاندان کی ملازمہ کی ڈیوٹی لگی ہے احتساب کرنے والوں پر تنقید کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سرکاری اراضی واگزار کرانے کی مہم چلا رہی ہے، جاتی امرا کا اصل نام موضع مانک ہے، پڑتال ہوئی تو پتا چلا پنجاب کی 800 کنال اراضی موضع مانک میں تھی، آج پنجاب حکومت کے پاس ایک مرلہ بھی نہیں، سرکاری اراضی کسی کے نام ٹرانسفر نہیں ہوسکتی۔

واضح رہے شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ موضع مانک میں بہت سی زمین 1989 اور 1994 میں ٹرانسفر ہوئی، شریف خاندان نے وحیدہ بیگم سے زمین خریدی، حکومت کا اس میں کوئی دخل نہیں، یہ دونوں پرائیویٹ پارٹیز کے درمیان معاملہ ہے۔