روزے کے چند ضروری مسائل

418

.(1)خون ٹیسٹ کے لیے اپنا خون نکلوانے یا کسی شدید ضرورت مند مریض کو خون کا عطیہ دینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، البتہ اگر خون دینے سے اتنی جسمانی کمزوری لاحق ہونے کا اندیشہ ہو کہ روزہ رکھنے کے قابل نہ رہے، تو روزے کی حالت میں اس سے اجتناب کرے۔
(2)کان میں دوا یا تیل ٹپکانے یا دانستہ پانی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، سوائے اس کے کہ خدانخواستہ کسی شخص کے کان کا پردہ پھٹا ہوا ہو اور اس سے پانی یا دوا رِس کر معدے یا دماغ تک پہنچ جائے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
(3)ہماری تحقیق کے مطابق آنکھ میں دوا ڈالنے یا کسی بھی قسم کا انجکشن لگانے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، بعض علما کے نزدیک اِس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ جس مسئلے کے بارے میں قرآن وحدیث میں صریح حکم نہ ہو، وہ مسئلہ اجتہادی کہلاتا ہے، اس میں لوگوں کو جس عالم پر اعتماد ہو، اُس کے فتوے پر عمل کریں، ڈاکٹر وھبہ الزوحیلی لکھتے ہیں: ’’انجکشن جلد کے اندر پٹھوں میں یا رگوں میں لگانا ہو، بہتر یہ ہے کہ روزے کی حالت میں نہ لگائے، افطار کے وقت تک انتظار کرے، اگر رگوں میں خون چڑھائے گا، تو روزہ فاسد ہوجائے گا‘‘۔ (فقہ الاسلامی وادِلّتہ، جلد3، ص: 1412)
(4)روزے کی حالت میں قَے آنے کی فقہائے کرام نے24 ممکنہ صورتیں بیان کی ہیں، ان میں سے صرف دو صورتوں میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے: (الف) بے اختیار منہ بھر کر قَے آئے اور اُس میں سے کچھ مواد واپس نگل لے، (ب) طبعی مجبوری کے تحت جان بوجھ کر قَے کرے، جسے عربی میں ’’اِسْتِقَاء‘‘ کہتے ہیں، اگر ایسی قَے منہ بھر کرآجائے تو خواہ واپس حلق میں کچھ بھی نہ نگلے، روزہ ٹوٹ جائے گا، (ج) باقی صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹتا۔
(5)نیت دل کے ارادے کا نام ہے، زبانی نیت ضروری نہیں ہے، مستحب ہے۔ اگر رات ہی سے نیت کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اِس صورت میں ان الفاظ کے ساتھ نیت کرے: ’’میں اللہ تعالیٰ کے لیے کل کے روزے کی نیت کرتا ہوں‘‘۔ صبح صادق یعنی سَحری کے وقت یا سَحری کے بعد کرنا چاہے، تو ان الفاظ کے ساتھ نیت کرے: ’’میں اللہ تعالیٰ کے لیے آج کے روزے کی نیت کرتا ہوں‘‘ اگر نصف النہار شرعی سے پہلے نیت کرے تو یہ کہے: ’’میں آج صبح سے روزے سے ہوں‘‘۔ اگر دل میں نیت ہے اور زبان سے روزے کی نیت کے الفاظ ادا نہیں کیے، تو اس سے روزے کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اگر رات سے روزے کی نیت کی ہے تو تب بھی سحری کرسکتا ہے۔
(6)سَحری سے پہلے غسل جنابت واجب ہوچکا تھا مگر سَحری ختم ہونے سے پہلے غسل نہ کرسکا یا دن میں روزے کے دوران نیند کی حالت میں جُنبی ہوجائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اور نہ ہی اِس سے اجر میں کمی واقع ہوتی ہے، البتہ واجب غسل کو اتنی دیر تک مؤخر کرنا کہ ایک فرض نماز کا وقت گزرجائے، مکروہ تحریمی ہے، کیونکہ اِس سے نماز قضا ہوجائے گی ۔
(7)وضو کے دوران مسواک کرنا عام دنوں میں بھی سنّت ہے اور رمضان المبارک کے دوران روزے کی حالت میں بھی سنّت ہے، خواہ عصر کے وقت یا عصر کے بعد کرے، سیدنا عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں: ’’میں نے بہت مرتبہ نبیؐ کو روزے میں مسواک کرتے ہوئے دیکھا‘‘۔ ( ترمذی: 725) روزے کی حالت میں فقہائے احناف نے مسواک کی اجازت دی ہے، خواہ وہ خشک ہو یا تر یا اس میں کوئی ذائقہ محسوس ہوتا ہو۔ تر مسواک کی لکڑی کا کوئی ریشہ حلق میں چلا گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ منجن، ٹوتھ پاؤڈر اور پیسٹ اس سے مختلف ہے کہ اس میں ذائقہ بہت محسوس ہوتا ہے، نہ اس پر مسواک کا اطلاق ہوتا ہے اور نہ مسواک کی سنت اداکرنے کے لیے اس کی ضرورت ہے، حتی الامکان روزے کی حالت میں اس کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ اگر اس کے ذرّات حلق میں واضح طور پر محسوس ہوں اور اس کا قوی اندیشہ بھی ہوتا ہے، تو ایسی صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا، الغرض منجن یا ٹوتھ پاؤڈر یا پیسٹ سے ممانعت کا مشورہ احتیاط کی بنا پر ہے کہ بعض اوقات غیر ارادی طور پر اس کے ذرات حلق میں چلے جانے کا امکان رہتا ہے۔