قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ

171

اور یاد کرو موسیٰؑ کی وہ بات جو اس نے اپنی قوم سے کہی تھی ’’اے میری قوم کے لوگو، تم کیوں مجھے اذیت دیتے ہو حالانکہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں؟‘‘ پھر جب انہوں نے ٹیڑھ اختیار کی تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے، اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ اور یاد کرو عیسیٰؑ ابن مریمؑ کی وہ بات جو اس نے کہی تھی کہ ’’اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اْس توراۃ کی جو مجھ سے پہلے آئی ہوئی موجود ہے، اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہوگا مگر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو صریح دھوکا ہے۔ (سورۃ الصف:5تا6)

’’جو شخص روزہ میں جھوٹ بولنا اور جھوٹے (بُرے) کام کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس سے بھی کوئی سر وکار نہیں ہے کہ وہ کھانا پینا چھوڑے (جب روزہ کا مقصد پورا نہیں کرتا تو بھوکا پیاسا مرنے کی کیا ضرورت ہے؟)۔ (بخاری، کتاب الصوم) ’’اور جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو اس کو نہ کوئی بے شرمی وبے حیائی کی بات کرنی چاہیے اور نہ شور وشغب کر نا چاہیے، اگر اس سے کوئی سخت کلامی یا گالم گلوچ یا ہاتھا پائی کرے تو اس کے جواب میں بس اتنا کہہ دے میرا روزہ ہے‘‘۔
(بخاری، کتاب الصوم)