ٹی ایل پی کے ارادے بڑے خوفناک تھے، وزیرداخلہ

399

اسلام آباد: وفاقی وزراء شیخ رشید احمد اور پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ ٹی پی ایل کے خاتمے کے لیے  سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرینگے، ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت سے معاملات طے ہوں، مسائل حل ہوں لیکن ان کے ارادے بڑے خوفناک تھے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیرنور الحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، شیخ رشید نے کہا کہ اس وقت لاہور کے یتیم خانہ چوک کے سوا پورے پاکستان کی ٹریفک کو بحال کیا جا چکا ہے جس کا تمام سہرا پولیس اور رینجرز کو جاتا ہے، تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن پر وزرا نے دستخط کر دیے ہیں اور وزیر قانون اور سیکریٹری بیٹھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت سے معاملات طے ہوں، لیکن ان کے ارادے بڑے خوفناک تھے اور وہ کسی صورت میں 20 تاریخ کو اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہتے تھے۔

شیخ رشید نے کہا کہ وہ تین مرتبہ پہلے بھی آچکے ہیں اور چوتھی مرتبہ بھی آنے پر بضد تھے اس لیے ہم نے ملک میں امن و امان کے لیے یہ فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و امان کے لیے پولیس والوں نے جانیں دیں اور 580 پولیس اہلکار زخمی ہیں، 30 گاڑیاں تباہ ہوئیں اور میں تمام شہدا اور پولیس اہلکاروں کو سلام یش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ٹی ایل پی کو ختم کرنے بھی جا رہے ہیں، تحریک لبیک کو ختم کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 17 (2) اور الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 212 کے تحت (کل) جمعہ کو کابینہ میں دوسری سمری بھی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے جس ہمت اور جرات سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، اس کو وزیر اعظم اور پوری قوم نے بہت سراہا ہے اور پوری قوم نے اس پر سکھ کا سانس لیا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ میں گزشتہ دو سال سے مسلسل تحریک لبیک سے رابطے میں رہے اور کوشش کی کہ وہ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعت کے طور پر نظام کا حصہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلسل ملاقاتیں ہوئیں اور اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے ہم کبھی بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے، قرارداد کے متن اور ڈرافٹ کے حوالے سے حکومت ایک ایسے ڈرافٹ کی تجویز دے رہی تھی جس سے ملک کے لیے منفی سفارتی اثرات کم سے کم ہوں اور ہم عالمی سطح پر کسی دوسرے بحران کا شکار نہ ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان سے اس بارے میں بات کررہے تھے تو وہ اپنا متن پیش کررہے تھے اور جب ہمارے اور ان کے مذاکرات جاری تھے تو باوثوق ذرائع سے پتا چلا کہ 20 اپریل کو فیض آباد میں دھرنا دینے کی بھی بھرپور تیار کی جا رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 اپریل کو احتجاج کے لیے ویڈیو پیغامات بھی جاری کیے گئے اور ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات منطقی انجام تک نہیں پہنچے تھے تو انہیں اس طرح کی ویڈیو جاری نہیں کرنی چاہیے تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا کہ ہم اسپیکر صاحب سے کہہ کر ایک پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کرتے ہیں اور آپ ان کے ساتھ بیٹھ کر قائل کریں اور مشاورت سے ایک متفقہ ڈرافت تیار کریں لیکن وہ کسی طور پر پارلیمانی کمیٹی یا متفقہ ڈرافٹ کو لانے کے لیے تیار نہیں تھے اور بضد تھے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اسے مانا جائے اور پارلیمنٹ سے منظور کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام منت سماجت کرنا نہیں ہوتا لیکن سیاسی جماعت اور منتخب جمہوری حکومت کے طور پر ہم نے ان کو مذاکرات کے ذریعے منانے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش کی لیکن یہ تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔

نور الحق قادری نے کہا کہ اس سے قبل کئی سیاسی اور مذہبی رہنمائوں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے لیکن گرفتاری پر جس طرح کا ردعمل دیا گیا وہ کسی صورت شرعی، اخلاقی یا دینی نہیں کہا جا سکتا اور ہم سمجھتے ہیں کہ ناموس رسالت ؐ کا تحفظ اسلامی ممالک کے سب سے اہم رکن پاکستان کا کام ہے اور پاکستان دنیا کے ہر فورم پر یہ کام کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ ہم پاکستان کے لیے مسئلے پیدا کرنے کے لیے کسی قیمت پر تیار نہیں تھے اور سفیروں کو نکالنے کے نتیجے میں یورپی یونین وغیرہ میں حالات بہت پیچیدہ ہو جاتے، اس لیے وہ نہیں ہو سکا۔