فلسطینیوں کے قاتل اسرائیلی فوجی نے خود کو آگ لگادی

331

ایک سابق اسرائیلی فوجی جس نے سن 2014 میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے سفاکانہ حملے میں حصہ لیا تھا ، نے وزارت دفاع کے دفتر بحالی کے سامنے خود کو آگ لگا دی۔

غیر ملکیخبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ 7 سال قبل فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کے سب سے بڑے آپریشن کے بعد 26 سالہ تجربہ کار فوجی اتزک سیدیان میں ذہنی صدمے سے متعلق ڈپریشن کی تشخیص ہوئی تھی۔

خود کو جلانے والے سعیدیان کو شیبا میڈیکل سینٹر پہنچایا گیا۔ اسپتال کی جانب سے ان کی حالت “تشویشناک” بتائی جارہی ہے۔ سیدیان کے پورے جسم پر جلنے کے گہرے زخم موجود ہیں۔

وزیر اعظم بجنیمن من نیتن یاھو نے 8 جولائی 2014 کو نہتے فسلطینیوں پر تاریخ کا سب سے بڑا اور وحشیانہ حملہ کیا تھا جسے ہلاکتوں کی شرح سے فلسطینی تاریخ کا ایک انتہائی خونریز ترین سال قرار دیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے 50 دنوں میں غزہ پر 6،000 فضائی حملے اور 50،000 کے قریب ٹینک اور توپ خانے کے گولوں سے حملے کیے تھے۔