سکھر،موسم گرما کے آتے ہیں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری

157

سکھر(نمائندہ جسارت) سکھر ڈیویلپمنٹ الائنس کے چیئرمین حاجی محمد جاوید میمن نے کہا ہے کہ محکمہ سیپکو نے گرمیوں کا آغاز ہوتے ہی صارفین پر مظالم ڈھانے شروع کر دیئے ہیں، بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ بجلی کے بل باقاعدگی سے ادا کرنیوالے صارفین کو ایک مرتبہ پھر ڈیڈکشن عائد کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے، جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ محکمہ سیپکو اپنا قبلہ درست کر کے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور ڈیڈکشن شدہ بل درست کر کے آئندہ اس سلسلے کا خاتمہ کریں، بصورت دیگر اس کے خلاف شدید احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمے داری محکمہ سیپکو پر عائد ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں شہر کے مختلف علاقوں سے شکایت لیکر آنیوالے صارفین کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مولانا عبیداللہ بھٹو، غلام مصطفی پھلپوٹو، آغا طاہر مغل، شہزادو بھٹو، حافظ محمد شریف ڈاڈا، شکیل قریشی، ظہیر حسین بھٹی، محمد رضوان قادری، محمد منیر میمن، سید عمران شاہ، آغا محمد اکرم درانی، ڈاکٹر سعید اعوان، امداد جھنڈیر، مولانا اشرف میمن، انیس خان، شاہ محمد انڈھڑ، فقیر رمضان کورائی، حسن شہید، حسن قاضی، محمد زبیر قریشی، محمد شبیر میمن، عبدالحمید شیخ، کامریڈ امام الدین اور نعیم بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ سیپکو کے افسران نے اپنی کرپشن اور نااہلی کو چھپانے کیلیے بل ادا کرنیوالے صارفین پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، بجلی چوری کی روک تھام کیلیے چوری علاقوں میں بجلی کے کنکشن منقطع کرنے کے بجائے بل ادا کرنیوالے صارفین پر ڈیڈکشن عائد کر کے تنگ و پریشان کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے،طویل لوڈشیڈنگ کے باوجود سکھر کے تاجر اور شہری باقاعدگی سے بھاری رقوم کے بجلی کے ادا کرتے ہیں اس کے باوجود بل ادا کرنیوالے صارفین کے بلوں میں ہی ڈیڈکشن عائد کرنا سراسر ظلم و ناانصافی ہے جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوںنے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر پانی و بجلی اور سیپکو کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ سکھر میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور صارفین کے بلوں میں ڈیڈکشن عائد کرنے کا نوٹس لیکر اس میں ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلیے اقدامات اٹھائیں بصورت دیگر اس کے خلاف شدید احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ جس کی تمام تر ذمے داری محکمہ سیپکو پر عائد ہوگی۔