ـ2017 کی مردم شماری کی منظوری سے کراچی کی آباد کو آدھا تسلیم کیا گیا ،حافظ نعیم الرحمن

406

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ مفادات کونسل میں وفاقی حکومت کی جانب سے 2017ء کی مردم شماری کی منظوری اور نئی مردم شماری کے اعلان کے حوالے سے اپنے وڈیو بیان میں کہاہے کہ 2017ء کی مردم شماری کی منظوری سے کراچی کی آبادی کو آدھا تسلیم کیا گیا ہے ،نئی مردم شماری کے نام پر کراچی کے عوام کو لولی پاپ اوردھوکا دیا جارہا ہے ، پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم نے کراچی کی مردم شماری کے حوالے سے پہلے وفاقی کابینہ اور اب سی سی آئی میں منظوری دے کر کراچی کے عوام کے ساتھ غداری کی ہے ،وفاقی حکومت کراچی کے عوام کو دھوکا دے رہی ہے ، سی سی آئی میں وزیر اعلیٰ سندھ کے اختلافی نوٹ کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں،وفاقی حکومت کو یہ فیصلہ اتفاق رائے سے کرنا چاہیے تھا تاکہ تمام صوبوں اور وفاق کے درمیان اعتماد کی فضاپیدا ہوتی۔ وفاقی حکومت نے یک طرفہ طور پر اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کرالیا،کراچی کے عوام باشعور ہیں ،اپنی آبادی کو آدھا گنے جانے کے فیصلے کو قبول نہیں کریں گے ،حقوق کراچی تحریک کا پہلا مطالبہ درست مردم شماری ہے ،جماعت اسلامی عوام کے جائز اور قانونی حق اور مسائل کے حل کی جدوجہد جاری رکھے گی ،جعلی مردم شماری کو منظور کرنے سے اصل قرار نہیں دیا جاسکتا ،اس حوالے سے پہلے ہی جماعت اسلامی کی عدالت عظمیٰ میں پٹیشن موجود ہے جس پر مزید بات کی جائے گی، حکمران کہتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے ہدایت تھی کہ مردم شماری کے مسئلے کو جلد از جلد نوٹیفائی کیا جائے ،کراچی کے عوام ان سے پوچھ رہے ہیں کہ حکمران بتائیں کہ عدالت عظمیٰ نے غلط مردم شماری کو نوٹیفائی کرنے کا کہا تھا؟حکمران بتائیں کہ وہ کون سا قانون ہے کہ جس کے تحت 2017ء کی مردم شماری کی منظوری دی گئی ؟،دنیا کے کسی ملک میں ایسا قانون موجود نہیں ہے کہ جس سے کسی غلط چیز کی منظوری دی جائے ، حکومت بتائے کہ ڈھائی سال میں 5فیصدبلاکس کیوں نہیں کھولے گئے ؟، کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں بلاکس ایسے ہیں جس میں خاندان صفر ہیں اور ووٹرز کی تعداد 150 اور2سو سے زاید ہے ،اس مردم شماری میں بہت سی خامیاں موجودہیں جن کی نشاندہی ہم پہلے بھی کرچکے ہیں ۔ڈھائی سال میں 2 دفعہ مردم شماری ہوسکتی تھی ،جس سے صاف ظاہر ہے کہ 2017ء کی مردم شماری کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کیا گیا جسے بعد میں سی سی آئی سے منظوری دے دی گئی ۔اب کہا جارہا ہے کہ اکتوبر سے نئی مردم شماری کی جائے گی یہ بالکل ایسا ہی ہے جب کراچی ڈوب رہا تھا تو اس وقت کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی بنائی گئی تھی اور وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 11سو ارب روپے پیکج کا اعلان کیا تھاآج 8ماہ گزر گئے اب تک کراچی میں2 ارب روپے بھی خرچ نہیں کیے گئے ، کراچی کو وسائل اس کی آدھی آبادی کے لحاظ سے مل رہے ہیں اور آئندہ بھی جائز حق اور وسائل نہیں مل سکیں گے کیونکہ 2023ء تک نئے مراحل کو مکمل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کا کوئی باقاعدہ شیڈول بھی جاری نہیں کیا گیا۔حکومت کی جانب سے کوئی تیاری نہیں کی گئی اگر ایسا ہوتا تو آج نئی مردم شماری کے حوالے سے شیڈول کا اعلان کیا جاتا ،مردم شماری کے تمام مراحل کو مرحلہ وار پورا کرنے کے لیے کم از کم 2 سال کا عرصہ درکار ہے جس کے لیے حکومت کے پاس کوئی پلان تک موجود نہیں ہے ،اگر ایسا نہیں ہے تو وفاقی وزیر اسد عمر پریس کانفرنس کریں اور مردم شماری کے حوالے سے عوام کے سامنے پورا شیڈول پیش کریں۔موجودہ حکومت 2023ء میں ختم ہوگی اور ابھی صرف مردم شماری کا اعلان ہوا ہے اس کا مطلب ہے کہ اگلی حکومت کے آنے تک بھی مردم شماری مکمل نہیں کی جائے گی ،اگر کراچی کی درست مردم شماری کرادی جائے تو سندھ اسمبلی میں کراچی کی نشستیں40سے بڑھ کر 65او قومی اسمبلی کی21سے 35ہوجائیں گی ۔