بھارت : قرآن کریم سے آیات حذف کرنے کی درخواست مسترد

304

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی عدالت عظمیٰ نے قرآنِ کریم سے 26 آیات حذف کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو 50 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جسٹس روہنتن نریمان کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے پیر کے روز سماعت کے دوران اتر پردیش کے شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کی درخواست کو بیہودہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ وسیم رضوی نے اپنی درخواست میں ہرزہ سرائی کی تھی کہ قرآنِ کریم میں 26 آیات (نعوذ باللہ) دہشت گردی پھیلانے کا باعث بنتی ہیں اور دہشت گرد تنظیمیں جہاد کو فروغ دینے کے لیے ان آیات کا استعمال کرتی ہیں۔ اس متنازع درخواست پر بھارت میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج اور وسیم رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ مذکورہ درخواست دائر کرنے پر بھارت کے قومی اقلیتی کمیشن نے وسیم رضوی کو غیر مشروط معافی مانگنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔ کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ قرآنِ کریم کی آیات کے سلسلے میں وسیم رضوی کا بیان انتہائی اشتعال انگیز، قابل اعتراض، بدنیتی پر مبنی اور امن و امان کے لیے خطرناک ہے۔ بھارت میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھی وسیم رضوی کی اس درخواست سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ بھارت کی مسلمان تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ امید افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے سے اپنے مقام اور اپنی حیثیت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآنِ کریم ایک آسمانی کتاب ہے جس میں کسی بھی طرح کی ترمیم یا کوئی آیت حذف کرنے کی کوئی گنجایش نہیں ہے۔ مہاراشٹر سے حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے صدر و سابق وزیر نسیم خان نے مطالبہ کیا کہ وسیم رضوی کو فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے جرم میں دفعہ 153 اے کے تحت فوراً گرفتار کیا جائے۔ نسیم خان نے کہا کہ وسیم رضوی اسلام و مسلمانوں کے خلاف مسلسل بیان بازی کرتے ہیں اور انہیں بعض شرپسند عناصر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وسیم رضوی کو وزیر اعلیٰ مایاوتی کے دورِ حکومت میں اترپردیش کے شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کا چیئرمین بنایا گیا تھا۔ ان پر وقف کی زمینیں غیر قانونی طور پر فروخت کرنے اور کروڑوں روپے کی بدعنوانی کے الزامات ہیں۔