میانمر میں سوچی کیخلاف نیا مقدمہ ۔ ہلاکتوں پر سوگ

222
ینگون: مشتعل نوجوان فوج اور پولیس پر دیسی ساختہ بم پھینک رہے ہیں

نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر میں فوجی حکام نے نظربند رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف ایک اور مقدمہ قائم کردیا گیا۔ آنگ سان سوچی کے وکیل من من سو نے بتایا کہ فوجی حکومت نے سوچی کے خلاف قدرتی آفات سے نمٹنے کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا ایک نیا الزام عائد کیا ہے۔ وکیل کے مطابق سماعت کے دوران سوچی نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنے وکلا سے براہ راست ملاقات کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم عدالت نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ سوچی کے خلاف پہلے ہی حکومتی راز افشا کرنے کا مقدمہ قائم ہے، جس میں انہیں 14 برس کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ان کے خلاف دائر مقدمے کی اگلی پیشی 26 اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔ میانمر میں پہلی فروری کو فوج نے منتخب جمہوری حکومت کو اقتدار سے فارغ کر کے حکومت پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ فوجی حکومت کے مخالفین نے کہا ہے کہ ملک کے مقامی مذہبی رواج کے مطابق شروع ہونے والے نئے سال کے موقع پر مختلف طبقوں کے ملبوسات پہن کر مظاہرین کریں گے اور خصوصی عبادات میں بھی شرکت کی جائے گی۔ مخالفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ فوجی حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کی شدت کو کم نہیں ہونے دیں گے۔ ساتھ ہی شہری ایک دوسرے پر زور دے رہے ہیں کہ نئے سال کی تعطیلات کے دوران تقریبات میں شمولیت سے گریز کریں اور اس کے بجائے حالیہ فوجی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کا سوگ منائیں۔ فورسز کے ہاتھوں اب تک 706 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ صرف جمعہ کے روز 82 افراد ہلاک ہوئے۔