پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھرگیا پیپلزپارٹی تمام عہدوں سے مستعفی

261

کراچی/اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر+آن لائن) پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ۔پیرکو پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد بلاول زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جس کو استعفا دینا ہے دے دے لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کرے۔پی ڈی ایم شوکاز نوٹس دینے پر پیپلز پارٹی اور اے این پی سے معافی مانگے ۔ان کا کہنا تھا کہسیاست عزت اور برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے، شوکاز دینے کی کوئی مثال پاکستان کی تحریکوں میں نہیں ملتی، جب پی ڈی ایم کے ایکشن پلان پر عمل نہیں ہورہا تھا تو کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا، پنجاب میں سینیٹ کی5 نشستیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، (ن) لیگ نے گلگت بلتستان میں اقلیت میں ہوتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا حق چھیننے کی کوشش کی،ہم اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مذمت کرتے ہیں،ہمارے دروازے ہر اس جماعت کیلئے کھلے ہیں جو حکومت کے خلاف ہے۔ ہم اے این پی کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بلاول نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی معاشی پالیسیوں پر بات کی گئی ہے، اگر حکومت کو آئی ایم ایف کے ساتھ بندکمرنے میں فیصلہ کرنا ہے تو بجٹ بھی وہیں منظور کرائے، اسٹیٹ بینک سے متعلق آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کایہ بھی کہنا تھا کہمقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی تو وزیراعظم نے کہا میں کیا کروں، عمران خان کبھی کشمیر کے سفیر تو کبھی کل بھوشن کے وکیل بنتے ہیں۔ بلاول نے مزید کہا کہ صاف شفاف الیکشن کی طرح صاف شفاف مردم شماری بھی ضروری ہے، مردم شماری کامعاملہ مشترکہ پالیمانی اجلاس میں لایا جائے۔ دوسری جانب پی ڈی ایم کے جنرل سیکرٹری و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں میرا خط پھاڑکرپھینکا گیا ہے تو میرا جواب بھی ہے خدا حافظ،جو جماعت اپنی زبان سے پھر جائے وہ پی ڈی ایم میں نہیں رہ سکتی۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھاکہ معافی کس بات کی؟ مضحکہ خیزباتیں نہ کریں، بلاول کو ذمے داری سے بات کرنی چاہیے، تماشا نہ لگائیں، بلاول نے جوباتیں کی ہیں اس سے اعتماد بحال نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کوپی ڈی ایم میں رہنا ہے تواپنا اعتماد بحال کرے، پیپلزپارٹی ہمیں وضاحت دیتی اور اپنی مجبوری بتاتی کہ اس کوکرسی چاہیے تھی۔ان کا کہنا یہ بھی تھاکہ پی ڈی ایم کا اگلا اجلاس مولانا فضل الرحمن طلب کریں گے، اب پی ڈی ایم بیٹھ کرنئی حکمت عملی بنائے گی، پیپلزپارٹی کو وضاحت کا جواب دینا ہے تو دے ورنہ ہم اجلاس کرکے فیصلہ سنادیں گے۔