ذیابیطس مریضوں کیلئے سحری و افطار کیسی ہونی چاہیے؟

572

طویل روزے کے بعد افطار کھانا ، توانائی کی بچت کے لئے ورزش کو چھوڑ دینا ، سال کے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں خوراک سے متعلق یہ ڈرامائی تبدیلیاں اور کھانے کی غلط عادات رمضان میں صحت کے مسائل کا باعث بنتی ہیں۔ ذیابیطس کے شکار افراد کو صحت مند طرز زندگی کے لئے رمضان میں ان نکات کو ذہن نشین کرنا چاہئے:

1) روزانہ کی بنیاد پر کیلوری کی مقدار میں توازن قائم کریں۔ کیلوری کو سہری اور افطار کے درمیان تقسیم کرنا چاہئے اور اگر ضروری ہو تو 1 سے دو صحت بخش نمکین سنیکس بھی کھائے جاسکتے ہیں۔

2) غذا اچھی طرح سے متوازن رہے جس میں کل کاربوہائیڈریٹ تقریبا 40 سے 50 فیصد ہو۔ پروٹین کے ذرائع (پھلیاں ، دالیں ، مچھلی ، چکن) پر مشتمل ہونے چاہئیں۔ چربی میں مونو اور پولی-ان سیچوریٹڈ چربیوں کو ترجیح دی جائے) جو کہ 10٪ تک محدود ہو۔

3) افطاری کے بعد چینی سے بھرے میٹھوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ معتدل مقدار میں صحت بخش میٹھے کی اجازت ہے۔ مثال کے طور پر پھل۔

5) سبزیوں ، پھل ، دہی ، دودھ اور دودھ کی مصنوعات کو استعمال کیا جائے۔ چینی اور انتہائی پروسس شدہ اناج (گندم کا آٹا اور اسٹارچ جیسے مکئی ، سفید چاول وغیرہ سے گریز کیا جائے یا اس کو کم کیا جائے۔

6) افطار یا سہری میں پانی اور غیر میٹھے مشروبات زیادہ پینے سے ہائیڈریشن کی مناسب سطح کو برقرار رکھنا ضروری ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ گنے کا جوس ، شربت ، ڈبے والے جوس یا چینی سے بنے کوئی بھی مشروبات سے پرہیز کرنا چاہئے۔ کیفین کی حامل مشروبات (کافی ، چائے اور کولا ڈرنکس) کو کم سے کم کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔