سوئس کیسز، کھل جا سم سم

600

لیجیے سوئس کیسز پھر کھولنے کا فیصلہ ہو گیا۔ کمال ہے! جب چاہیں کسی کیس کو بند کر دیں جب چاہیں کھول دیں۔ اب اطلاع دی گئی ہے کہ نیب کے 2 سابق چیئرمین اور دیگر افسران کے خلاف ایف آئی اے تفتیش کرے گی جواز بڑا خوبصورت دیا گیا ہے کہ اصل ریکارڈ دستیاب ہونے کے باوجود ان دونوں چیئرمینوں نے عدالت کو گمراہ کرکے سوئس کیسز بند کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ چلیں اب معلوم ہوگیا کہ نیب کے دو چیئرمین اتنی صلاحیت رکھتے تھے کہ عدالت کو گمراہ کر سکیں۔ دونوں کو ضرور طلب کیا جائے ان کی گرفت کی جائے۔ انہیں سزا بھی دی جائے اور کیسز بھی کھولے جائیں لیکن گمراہ ہونے والی عدالت کو بھی تو گرفت میں لایا جائے۔ وہ کیسے عدالت ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہیں کہ انہیں اتنی آسانی سے گمراہ کر دیا جائے اور دس سال بعد پتا چلے کہ عدالت کو گمراہ کر دیا گیا تھا پھر تو ایسی عدالت کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ اور یہ واحد پہلی اور آخری عدالت تو نہیں جس کے بارے میں پتا چلا ہو کہ اسے گمراہ کر دیا گیا تھا۔ کتنے ہی مقدمات میں عدالت کا فیصلہ دس بیس، تیس سال بعد تبدیل ہوا کیونکہ فیصلہ کرنے والوں کو کسی نے گمراہ کر دیا تھا۔ ان ننھے بچوں کو اب عدلیہ کے منصب پر تو نہ بٹھایا جائے۔ پاکستانی قوم کو ایسے کیسز بہت نظر آچکے۔ یہ کیسز کبھی نیب عدالت میں کبھی سیشن کورٹ میں کبھی ہائیکورٹ اور کبھی سپریم کورٹ میں نظر آتے ہیں، کبھی نواز و شہباز لٹکتے نظر آتے ہیں کبھی معصوم اور شریف کبھی زرداری لٹکتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کبھی وہ ملکی سیاست پر مکمل کنٹرول کرتے دکھائی دیتے ہیں کبھی کسی کی ضمانت گھنٹوں کے حساب سے ہوتی ہے اور کوئی درجنوں پیشیاں بھگت کر بھی ضمانت سے محروم رہتا ہے۔ یہ پورا عدالتی نظام تفتیشی نظام اور اس کو چلانے والے سب سے زیادہ کرپٹ اور غلط بنیاد پر قائم قانون کے مطابق چل رہے ہیں۔ اگرچہ سوئس کیسز کھولنا اچھی بات ہے لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ یہ کیسز جس طرح بدنیتی کی بنیاد پر پہلے بند کیے گئے تھے اب اسی طرح بدنیتی کی بنیاد پر کھولے گئے ہیں۔ یہ سارا معاملہ اس وقت تک درست نہ ہو گا جب اسلام کا عدالتی نظام نافذ نہیں ہوگا لیکن صرف عدالتی نہیں پورے کا پورا اسلام نافذ ہوگا تو عدالت گمراہ نہیں ہوگی بلکہ گمراہ کرنے والوں کی گرفت ہوگی۔ ابھی تو لگتا ہے کہ جس طرح جہانگیر ترین کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے اسی طرح یہ سوئس کیسز بھی کسی فون کال پر کھولے گئے ہیں اور کسی کال پر بند کر دیے جائیں گے، یہ احتساب تو نہیں۔