مجلس محصورین پاکستان کے کنوینر انجینئر سید احسان الحق نے سعودی عرب کے معروف اور سینئر صحافی خالد المعینا کو بنگلادیش میں محصور پاکستانیوں اور مسئلہ کشمیر کے حل کی زبردست حمایت اور وکالت پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ وہ گزشتہ دنوں خالد المعینا کے موشوبوڈ کاسٹ (ایپی سوڈ 21) میں دیے گئے ایک انٹرویو پر جسارت سے گفتگو کررہے تھے۔ انجینئراحسان کا اپنے تبصرے میں مزید کہنا تھا کہ خالد المعینا نے عرب نیوز اور سعودی گزٹ میں بطور ایڈیٹر انچیف بہت سے مضامین لکھے اور محصورین کی وطن واپسی کے لیے پاکستان پر زور دیا۔ 1999ء میں پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے پہلے دورہ سعودی عرب کے موقع پرانٹرویو میں انہوں نے پہلا سوال محصورین کے بارے میں کیا تھا ۔ پھر2014ء میں بنگلادیشی وزیرخارجہ سے بھی پہلا سوال محصورین کے مسئلہ ہی پرتھا۔ انہوں نے 1998میں ڈاکٹر نصیف اور سفیر پاکستان کی زیر سرپرستی سیمینار سمیت پی آر سی کے کئی پروگراموں میں شرکت کی۔ خالد المعینا نے ڈاکٹر اسلام ان ویسٹ صادرفرانسس لیمنڈ، سابق سعودی سفارتکار ڈاکٹرعلی الغامدی، اپنے بھائی طارق المعینا اور دیگرکو محصورین کی حمایت میں پی آر سی کے ساتھ کھڑا کیا۔ انجینئر احسان الحق نے کہا کہ ہم خالد المعینا اور ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو مظلوم انسانیت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ساتھ ہی ان کے لیے نیک خواہشات اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔
دریں اثنا مسلم ویلفیئر ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے نگراں خالد وجیح اور ابو فرحان صدیقی نے بنگلا دیش میں مقیم محصورین کے لیے نیک خواہشات رکھنے والے تمام افراد سے اپیل کی ہے کہ اس سال رمضان کی آمد بھی گزشتہ برس کی طرح کورونا کے حالات میں ہے۔ لاک ڈاؤن کا آغاز ہو چکا ہے اور بنگلا دیش کے کیمپوں میں مقیم محصورین جو ہماری امداد کے منتظر ہیں، آج پھر بے روزگاری اور بحرانی کیفیت کی وجہ سے پہلے سے زیادہ حق دار ہیں۔