معروف سعودی صحافی خالد المعینا کوخراج تحسین

280

مجلس محصورین پاکستان کے کنوینر انجینئر سید احسان الحق نے سعودی عرب کے معروف اور سینئر صحافی خالد المعینا کو بنگلادیش میں محصور پاکستانیوں اور مسئلہ کشمیر کے حل کی زبردست حمایت اور وکالت پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ وہ گزشتہ دنوں خالد المعینا کے موشوبوڈ کاسٹ (ایپی سوڈ 21) میں دیے گئے ایک انٹرویو پر جسارت سے گفتگو کررہے تھے۔ انجینئراحسان کا اپنے تبصرے میں مزید کہنا تھا کہ خالد المعینا نے عرب نیوز اور سعودی گزٹ میں بطور ایڈیٹر انچیف بہت سے مضامین لکھے اور محصورین کی وطن واپسی کے لیے پاکستان پر زور دیا۔ 1999ء میں پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے پہلے دورہ سعودی عرب کے موقع پرانٹرویو میں انہوں نے پہلا سوال محصورین کے بارے میں کیا تھا ۔ پھر2014ء میں بنگلادیشی وزیرخارجہ سے بھی پہلا سوال محصورین کے مسئلہ ہی پرتھا۔ انہوں نے 1998میں ڈاکٹر نصیف اور سفیر پاکستان کی زیر سرپرستی سیمینار سمیت پی آر سی کے کئی پروگراموں میں شرکت کی۔ خالد المعینا نے ڈاکٹر اسلام ان ویسٹ صادرفرانسس لیمنڈ، سابق سعودی سفارتکار ڈاکٹرعلی الغامدی، اپنے بھائی طارق المعینا اور دیگرکو محصورین کی حمایت میں پی آر سی کے ساتھ کھڑا کیا۔ انجینئر احسان الحق نے کہا کہ ہم خالد المعینا اور ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو مظلوم انسانیت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ساتھ ہی ان کے لیے نیک خواہشات اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔
دریں اثنا مسلم ویلفیئر ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے نگراں خالد وجیح اور ابو فرحان صدیقی نے بنگلا دیش میں مقیم محصورین کے لیے نیک خواہشات رکھنے والے تمام افراد سے اپیل کی ہے کہ اس سال رمضان کی آمد بھی گزشتہ برس کی طرح کورونا کے حالات میں ہے۔ لاک ڈاؤن کا آغاز ہو چکا ہے اور بنگلا دیش کے کیمپوں میں مقیم محصورین جو ہماری امداد کے منتظر ہیں، آج پھر بے روزگاری اور بحرانی کیفیت کی وجہ سے پہلے سے زیادہ حق دار ہیں۔