‪رمضان کی تیاری‬

204

جیسے ہی سوہا نے اپنی امی کے ساتھ خالہ کے گھر کے اندر قدم رکھا تو انہیں کمرے کا نقشہ ہی بدلا ہوا نظر آیا۔ٹی وی لاؤنج میں کھانے کی میز ہرطرح کی بازاری اور گھر کی بنی ہوئی فریز اشیاء۔ سموسے۔رولز ۔ نگیٹ اور کٹلس سے سجی ہوئی تھی۔سامنےباورچی خانے سے مختلف ساسز کی خوشبوئیں بھی آرہی تھی۔سوہا نے اندر آتے ہی ایک لمبا سانس لیا ۔ واہ ! کتنی زبردست خوشبوئیں ہیں تو اسکی امی نے حیرت زدہ ہو تے ہوئے کہا ارے یہ سب کچھ کیا ہے انکی بھانجیوں ۔مائرہ اور سائرہ جو کہ آج صبح سے بے حد مصروف تھیں نے یک زبان ہو کر کہا خالہ جان رمضان کی تیاری ہو رہی ہے۔مائرہ نے کہا ہم پورے رمضان کی چیزیں ابھی سے بازار سے لا کر اور کچھ بناکر فریز کر لیتے ہیں۔ ہم تو سوچ رہے ہیں کہ سادے پراٹھے اور آلو بھرے پراٹھے بھی لا کر فریز کرلیں تاکہ رمضان آرام سے گزرے۔خالہ جان آپ کا آنا کیسے ہوا ؟سائرہ نے پوچھا تو خالہ نے جواب دیا بیٹا رمضان آرہے ہیں تو سوچا عید کی کچھ خریداری کر لی جائے تاکہ رمضان میں آرام سے گھر میں بیٹھ کر عبادت کر سکیں۔ذرا یہ تو بتاؤ تم اتنا سارا کچھ ابھی سے کیوں کر رہی ہو رمضان میں بھی تو کام ہوتا ہے ۔روزے رکھ کر بھی انسان گھر کے کام کر سکتا ہے۔سائرہ نے جواب دیا خالہ سحر اور افطار میں آرام ہو جاتا ہے۔سوہا نے کہا اچھا پھر تم لوگ سحری کے وقت آرام سے اٹھتے ہو گے۔مائرہ نے ہنستے ہوئے کہا ۔بھلا سوتا کون ہے؟
جو اٹھے۔ ہم تو رات بھر جاگتے ہیں۔رات بھر جاگتی ہو؟خالہ جان حیرت سے بولیں۔ تو پھر رات کو جاگ کرکیا کرتے رہتے ہو ۔مائرہ بولی ہم ابھی سےاچھے ملکی اور غیر ملکی ڈرامے ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں اور کچھ اچھی فلمیں بھی تاکہ رات کو سحری سے پہلے پہلے اس سے لطف اندوز ہوں۔فلمیں۔۔۔۔ تم لوگ رمضان میں فلمیں دیکھتے ہواب تو خالہ کی حیرت کی انتہا نہ رہی جی ڈرامے بھی بہت زیادہ اچھے سبق آموز ہوتے ہیں اور اچھی فلمیں بھی ہم لوگ دیکھتے ہیں ۔ اور دن میں کیا کرتے ہو خالہ کے سوال پر سائرہ نے جواب دیا. ٹی وی میں بہت اچھے پروگرام آتے ہیں۔ پھر افطاری کے بعدہم لوگ عید کی خریداری کے لیے بازار نکل جاتے ہیں کیوں کہ نئے ڈیزائن اور اچھے کپڑے آخر میں ہی آتے ہیں۔پچھلے سال بھی ہم لوگوں نے رمضان کو خوب انجوائے کیا تھا۔اتنے میں مائرہ اور سائرہ کی امی کمرے میں داخل ہوئیں تو خالہ نےبہن کو سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا کہ بچیوں کو کیا ہو گیا ہے؟ اس قدر سب کچھ ابھی سے تیار کر رہی ہیں۔تمہیں یاد ہے؟۔ہم بہنیں شام کو افطاری بنایا کرتے تھے اور اسی طرح ہم نے کھانے پکانے سیکھیے۔یاد ہے ہم بہن بھائی رمضان کس طرح گزارتے تھے اور اس کی تیاری کس طرح کرتے تھے۔ سب بہن بھائی ایک دوسرے سے تلاوت کرنے میں قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے میں بازی لے جانے کی کوشش کرتے تھے ۔ہنستے ہوئے ان کی بہن بولیں اور ہم سب بہن بھائی اپنے جمع شدہ پیسے نکال کرماسی اور اسکے بچوں کو ضرورت کی چیزیں خرید کر دیا کرتے تھے۔ خالہ نے بھانجیوں کو سمجھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔ہم ہمیشہ عید کی خریداری رمضان سے پہلے کرلیا کرتے تھے۔پھر رمضان تو عبادات کا غریبوں پر خرچ کرنے کا اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کا مہینہ ہے ۔ وہ سوچنے لگیں کہ اصل خوشیاں تو ہم لوگ سمیٹتے تھے۔