جوہری معاہدے میں تبدیلیاں ناگزیر ، ایران ایٹم بم بنا سکتا ہے ، سعودی عہدیدار

202

ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب کی جنرل انٹیلی جنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ اگر ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان طے پائے جوہری معاہدے کی اصلاح نہ کی گئی تو یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیارں کے حصول اور ایٹم بم کی تیاری سے نہیں روک سکتا۔ شہزادہ ترکی الفیصل نے ان خیالات کا اظہار بحرین کے اخبار البلاد کے زیر اہتمام ایک ورچوئل سیشن میں گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو جن تغیرات اور پولرائزیشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس میں اسٹرٹیجک چیلنج سب سے اوپر ہیں، جنہوں نے قیادت اور عوام کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار اور کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا ایک مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے۔ اس کے نتائج کی پیش گوئی کرنا آسان نہیں ہے۔ کنگ فیصل سینٹر برائے ریسرچ اینڈ اسلامک اسٹڈیز کے چیئرمین شہزادہ فیصل نے مزید کہا کہ عرب خطے کی صورتحال خطے کے متصادم مفادات کے ٹکراؤ سے متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس خطے کے دروازے افراتفری اور بیرونی مداخلت کے لیے کھلے ہیں۔ انہیں بند کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب ایران جوہری معاہدے سے متعلق ویانا میں جمعہ کے روز ہونے والے مذاکرات کے دور کے بعد امریکی نمایندے کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے انتہائی سنجیدہ تجویز پیش کی ہے، جس پر اب وہ تہران کے ردعمل کا منتظر ہے۔ یورپی یونین کی زیرصدارت اس بات چیت میں ایران کے علاوہ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس نے حصہ لیا۔ ملاقاتوں کے بعد امریکی عہدے دار نے نامہ نگاروں سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے تو امریکا بھی اس کے لیے سنجیدہ ہے۔ تاہم تہران کا کہنا ہے کہ کسی پیش رفت سے پہلے امریکا کو ایران پر عائد تمام پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔ 2015ء کا جوہری معاہدہ بحال کرنے کے لیے بات چیت کا اگلا دور آیندہ ہفتے ہوگا۔