جامعہ کراچی… پی ایچ ڈی کی ڈگری کا معاملہ

332

جامعہ کراچی میں ایک صحافی کو پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازنے کے لیے سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ خبر کے مطابق اس پورے عمل میں وائس چانسلر پیش پیش ہیں۔ جامعات میں سماجی علوم کے دیگر شعبوں میں جتنی بھی تحقیق ہورہی ہے، اس میں علم کی چوری یا پھر چربہ سازی کی خبریں آتی رہتی ہیں، یعنی پہلے سے شائع شدہ مواد کو چوری کرکے اپنی تحقیق کا بغیر کسی حوالے کے حصہ بنانا۔ ویسے تو اب مقالے معاوضے پر لکھوا کر ڈگریاں لی جاتی ہیں، لیکن اس معاملے میں تو پورا نظام ہی ملوث لگتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر ہر مرحلے میں جعل سازی اور جھوٹ کا سہارا لیا گیا ہے۔ پاکستان میں ہر سال سیکڑوں پی ایچ ڈی اسکالرز ڈگریاں لے کر تعلیمی شعبے سے وابستہ ہورہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے باوجود نظریات، خیالات، تصورات، ایجادات ناپید ہیں۔ جب پورے تعلیمی نظام کا مقصد صرف ڈگری حاصل کرنا ہی رہ جائے تو تعلیم کا معیار پست ترین سطح پر کیوں نہیں ہوگا؟ اس کیس میں اضافی تشویش ناک بات نظام (سسٹم) کا ملوث ہونا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس معاملے کی میرٹ پر تحقیقات کرنی چاہیے تاکہ صحیح صورتِ حال سامنے آسکے اور ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جاسکے۔