علما نے وقف املاک ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک کا آغاز کردیا

132

لاہور(نمائندہ جسارت) تحریک تحفظ مساجدو مدارس کے رہنمائوں نے کہاہے کہ مساجدو مدارس کے حوالے سے علما کی مشاورت کے بغیربنایاگیاکوئی بھی قانون وپابندیاںعلما قبول نہیں کریں گے۔ وقف املاک ایکٹ کے خلاف ملک گیرتحریک شروع ہوگئی ہے۔ مساجدومدارس کی آزادی پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ وقف املاک ایکٹ در اصل اسلام پر حملہ ہے اس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ملی مجلس شوریٰ کے زیراہتمام کل بروز ہفتہ 10اپریل کومنصورہ لاہورمیں تحفظ مساجدومدارس کانفرنس منعقد ہوگی، اجلاس مولانا زاہد الراشدی کی صدارت میں ہوگا ، شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ سمیت اسلام آباد اور دیگر مقامات کے علما کرام اجلاس میں شرکت کریں گے۔ان خیالات کااظہاررہنمائوں نے جامع مسجدخلفائے راشدین جی نائن ٹوکراچی کمپنی میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس مرکزی جمعیت اہل حدیث اسلام آبادکے صدرحافظ مقصوداحمدکی زیرصدارت اورتحریک تحفظ مساجدومدارس کے سرپرست مولانانذیرفاروقی کی میزبانی میں منعقدہوا۔اجلاس میں تنظیم المدارس کے رہنما علامہ حافظ اعجازچودھری ،وفاق المدارس العربیہ کے قاری عبدالکریم ،وفاق المدارس السلفیہ کے چودھری نذیراحمد،اہل سنت والجماعت کے رہنما مولاناعبدالرحمن معاویہ ،مولاناخلیق الرحمن چشتی ، مولاناحسن فاروقی ودیگرنے شرکت کی اجلاس میں وقف املاک ایکٹ کے خلاف ادارہ نورحق کراچی اورجماعت اسلامی آزادکشمیرکے زیراہتمام ہونے والی آل پارٹیزکانفرنسوں کاخیرمقدم کیاگیا اورکہا گیا کہ وقف املاک ایکٹ کے خلاف جوتحریک شروع ہوئی تھی وہ اب ملک گیرصورت اختیارکرچکی ہے ملک بھرکے تمام مسالک کے علما کرام نے اس ایکٹ کومستردکردیاہے اگرحکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے توملک میں افراتفری پیداہوگی ۔ علما کرام نے کہاکہ عالمی استعمار جنوبی ایشیا میں نئے ایجنڈے اور نئی سازش کے ساتھ برسرعمل ہے اس موقع پر تمام دینی جماعتوں کو متحد اور متفق ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہو گا ۔ دینی مدارس کو ختم کرناسامراج کا خصوصی ایجنڈا ہے قرآن کی آواز کو ختم کیا جارہا ہے ہم اپنی نسل کو شکنجوں میں جکڑ کر نہیں جانا چاہتے اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے ۔ سرکاری اسکولوں کی نجکاری کی جارہی ہے جو دینی مدارس اچھے انداز سے چل رہے ہیں انہیں قومی تحویل میں لیا جارہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے ایف اے ٹی ا یف کے دبائوپرایسا قانون بنایاہے جس کی آئین،قانون اوراسلام میں کوئی گنجائش موجود نہیں ۔حکومت مساجدومدارس پرناروا پابندیاں عایدنہ کرے اورعلما کو تنگ کرنے کاسلسلہ بندکیاجائے۔