بائیڈن انتظامیہ کا فلسطینیوں کی امداد بحال کرنے کا فیصلہ

213
مقبوضہ بیت المقدس: قابض صہیونی فوج مغربی کنارے کے مختلف شہروں سے آئی فلسطینی خواتین کو تاریخی شہر میں داخل نہیں ہونے دے رہی

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے ٹرمپ کے دور میں معطل کی گئی فلسطینیوں کی امداد بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق سابق انتظامیہ نے فلسطین کی 23کروڑ 50لاکھ ڈالر کی امداد روک دی تھی۔ امریکا کی جانب سے فراہم کی جانے والی اس امداد میں سے دو تہائی حصہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے فلسطینی مہاجرین اونروا کو دیا جاتا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع اقداما ت کے باعث 2018 ء سے یہ ادارہ شدید مالی بحران کا شکارہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جوبائیڈن انتظامیہ فلسطینیوں کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کرنا چاہتی ہے۔ ادھر وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا اقوام متحدہ کے ادارے کو انسانی امداد کی مد میں 15کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ کے لیے مزید 7کروڑ 50لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہیکہ لبنان، اردن اور دیگر ممالک نے فلسطین کی امداد کی بحالی کے امریکی اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی اعلان پر اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے کمشنر کا کہنا ہیکہ ہمیں اس سے زیادہ خوشی نہیں ہوسکتی کہ ہم ایک مرتبہ پھر امریکا کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں انتہائی بدحال مہاجرین کی مدد کرسکیں اور اپنے منشور کو پورا کرتے ہوئے روزانہ لاکھوں مہاجرین کو تعلیم اور بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کریں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کیے گئے متنازع فیصلے کالعدم ہونے کا خیر مقدم کیا ہے،جب کہ اسرائیل نے اس اعلان پر سیخ پا ہوکر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ اونروا صحت اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ کی پٹی پر 57لاکھ فلسطینی مہاجرین کو امداد فراہم کرتا ہے۔