اسپارک کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں بچوں کے حقوق سے متعلق کانفرنس کا انعقاد

314

کراچی: اسپارک کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں بچوں کے حقوق سے متعلق پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں کے بارے میں بریفنگ سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے سینئر صحافیوں اور سماجی فلاحی شخصیات نے شرکت کی۔

منیجر کمیونیکیشن کاشف مرزا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چھٹا اور پہلا مسلم ملک تھا جس نے 30 سال قبل یو این سی آر سی پر دستخط کیئے تھے۔ اس کنونشن کو بچوں کے حقوق کی جانچ کا آلہ مانا جاتا ہے۔ کنونشن میں بچوں کے شہری، سیاسی، ثقافتی، معاشرتی اور معاشی حقوق کی فہرست دی گئی ہے جو قوانین بنانے کیلئے ایک بہتر معیار ہیں اور جن سے بچوں کے حقوق کے تحفظ میں مدد مل سکتی ہے۔

مہمان خصوصی پی ٹی آئی کی رکن سندھ اسمبلی سدرہ اسماعیل نے کہا کہ پالیسی سازوں کی عدم توجہ کی وجہ سے ہمارے بچے بقاء، تحفظ اور ترقی کے حقوق اُس طرح حاصل نہیں کرپارہے جس طرح ہونے چاہیے۔ پاکستان میں کم از کم 22.84 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔اسکولوں کی حالت زار اس بات کی متقاضی ہے کہ ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اُنکو درست کرنے کے اقدامات کرنا ہونگے۔ ہمارے ہاں جو بھی تعلیمی بجٹ مختص کیا جاتا ہے افسوس کے اس کا بڑا حصہ خرچ نہیں ہوپاتا۔

ہمیں بجٹ سے پہلے ایک خاص سیشن اس بات کیلئے منعقد کرنا چاہیے جس میں موجودہ سال میں کیئے گئے ترقیاتی کاموں اور خرچ کیئے گئے بجٹ کا جائزہ لینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ بچوں کے حقوق کے لئے اسپارک کی جدوجہد میں میڈیا اور سول سوسائٹی کو بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگااور بچوں کے حقوق کیلئے اسمبلی کے منظور شدہ قوانین پر سختی سے عمل کرانا ہوگا۔

گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے سینئر صحافیوں و سماجی فلاحی شخصیات ضیاء قریشی، حماد حسین، منظور مانی، عاصم بھٹی، سید نبیل اختر، ندیم شہزاد، ماریہ اسماعیل، فہمیدہ، عمران ذاکر، شازیہ، عاطف خان، ذیشان، وحید سموں، جنید احمد راجپتوت، لئیق عالم نواب، بابو خاں اور عبدالصمد تاجی نے کہا کہ لگ بھگ 12 ملین بچے کم عمرکی مزدوری کررہے ہیں اور ان میں بیشتر پیشے بچوں کیلئے خطرناک ہیں جبکہ اعدادو شمار میں سڑکوں پر کام کرنے والے 12 لاکھ سے زائد وہ بچے بھی شامل ہیں ہمیں جن کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے جبکہ وہ بچے جو سرکاری اسکولوں میں جاتے ہیں وہ بھی پینے کے صاف پانی، واش رومز کی سہولت اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہونے کی وجہ سے شدید مسائل کا شکار ہیں یہاں تک کہ صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے بچوں میں بلڈ کینسر کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔

شرکاء نے صوبہ کی تمام سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں فلاح و بہبود کے کام کرنے والے اداروں سماجی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ معاشرے میں بچوں کے حقوق اور تحفظ کیلئے کام کرنے پر اسپارک کا بھرپور ساتھ دیں۔ فیلڈ منیجر حارث جدون نے کہا کہ 12اپریل عالمی اسٹریٹ چلڈرن ڈے کے موقع پر ہم شہر کے مضافاتی علاقوں میں بچوں کے ساتھ دن گزاریں گے اور اُن کے حالات اور مسائل کا جائزہ لیں گے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر شمائلہ مزمل نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا، سول سوسائٹی کی شکر گزار ہیں جو اسپارک کی بچوں کے حقوق کیلئے کی جانے والی جدوجہد میں اُنکے ساتھ ہیں۔