جج آفتاب آفریدی کے قتل میں ملوث ملزمان گرفتار، ڈی پی او

589

پشاور: ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرصوابی کا کہنا ہےکہ پولیس نے جج آفتاب آفریدی کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ قتل کیس کی تحقیقات مزید جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرصوابی محمد شعیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہےکہ مقتول جج جسٹس آفتاب آفریدی کے قاتلوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے اور گرفتار ہونے والوں میں عزیز عرف عزیزوسکنہ ڈاک کلے اور داؤد سکنہ ماشو بانڈہ شامل ہیں جبکہ ملزمان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کرلی گئی ہے۔

ڈی پی او کے مطابق ملزمان نے دوران تفتیش تمام حقائق اگل دیے اور بتایا ہےکہ واردات میں تین گاڑیاں استعمال ہوئیں، ایک گاڑی آگے تھی، ایک میں شوٹرز سوار تھے  اور ایک گاڑی بیک آپ کر رہی تھی۔

ڈی پی او محمد شعیب کا کہنا ہےکہ گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے تمام ملزمان کی شناخت کرلی ہے اور گرفتاری تک ان کے نام صغیہ راز میں رکھے جارہے ہیں جبکہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا اور دونوں خاندانوں کی آپس میں آٹھ سال سے دشمنی چلی آ رہی ہے۔

ڈی پی او نے بتایا کہ صوابی پولیس نے موقع کی شہادت کو مد نظر رکھ کر بہترین تفتیش کے ذریعے صرف دو دن میں ملزمان کو گرفتار کیا اور معاملہ حل کرلیا ہے جبکہ تحقیقات مکمل نہیں ہوئی  ہے۔

یاد رہےکہ 4 اپریل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے، صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب نامعلوم ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں  جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان جاں بحق ہوگئے تھے۔

بعد ازاں واقعہ کامقدمہ درج کیا گیا جس میں اہلخانہ نے سپریم کورٹ بارکے صدر لطیف آفریدی سمیت دیگرافراد کومقدمے میں نامزد کیا تھا جبکہ  وزیراعظم عمران خان نے اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی اور ان کے تین اہل خانہ کے قتل کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس واقعے میں ملوث ذمے داروں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔