کورونا کے ساتھ ہیٹ ویو، شہریوں کے لیے دوہری مشکل

420

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی میں کورونا وائرس سے پریشان شہریوں کے لیے ہیٹ ویو نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ملک کے کمزور نظام صحت میں اتنی سکت نہیں کہ کورونا وائرس کے ساتھ اور کسی بڑی ناگہانی آفت کا بوجھ اٹھا سکے۔

شہر قائد میں مارچ کے آخری دنوں سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اس کو ہیٹ ویو کا نام دیا جا رہا ہے جو رواں ہفتے جاری رہے گی اور درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ سے زیادہ رہے گا۔کورونا کے ساتھ ہیٹ ویو، شہریوں کے لیے دوہری مشکل ہوگئی ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ رمضان میں بھی ہیٹ ویو کا خدشہ ہے۔محکمہ موسمیات کے سربراہ سردار سرفراز کے مطابق ’اگلے تین روز تک ہیٹ ویو موجود رہے گی اور شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 سے 41 سینٹی گریڈ رہے گا۔ اس دوران موسم خشک اور ہوا میں نمی کا تناسب 10 فیصد سے کم رہے گا۔

کراچی میں گرمی کی اس لہر کی بنیادی وجہ جنوب سے سمندری ہوا کا تھمنا اور شمال کی جانب سے ہوا کا چلنا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق کراچی کے موسم کو معتدل رکھنے میں سمندری ہواؤں کا خاصا عمل دخل ہوتا ہے۔ جب بھی کبھی کچھ دنوں کے لیے ہوا کا رخ بدلتا ہے تو شہر کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔

موجودہ ہیٹ ویو کے بارے میں ماہر موسمیات جواد میمن کا کہنا ہے کہ ’نہ صرف اپریل کے پہلے ہفتے میں بلکہ ماہِ رمضان کے دوران بھی درجہ حرارت بڑھنے کی توقع ہے جس کی بنیادی وجہ عمان کی جانب سے آنے والا گرم ہوا کا دباؤ ہے۔

جواد میمن کہنا ہے کہ اپریل مئی کے مہینوں میں ویسے بھی کراچی کا درجہ حرارت گرم رہتا ہے، ایسے ماحول میں عمان کی جانب سے آنے والا ہوا کا دباؤ جیسے جیسے قریب آئے گا تو شہر میں گرمی بڑھے گی اور رمضان میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا بھی امکان موجود ہے۔

ساحلی شہر ہونے کی وجہ سے کراچی کے موسم کا انحصار سمندر کی جانب سے چلنے والی ہواؤں پر ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ شام میں ٹھنڈی ہوا چلنے سے شہر کا درجہ حرارت قدرے کم اور موسم خوشگوار ہو جاتا ہے۔ تاہم موسمیاتی تبدیلیوں اور ہوا کا دباؤ تبدیل ہونے کی وجہ سے گرمیوں میں بسا اوقات جنوب کی جانب سے چلنے والی سمندری ہوا تھم جاتی ہے جو ہیٹ ویو کی بنیادی وجہ بنتی ہے۔دوسری جانب شہر قائد میں گرمی کی نئی لہر کے پیشِ نظر سندھ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے شہری انتظامیہ کے نام خط لکھ دیا ہے سندھ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کراچی سمیت صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کو خط لکھا گیا ہے۔

مذکورہ خط پی ڈی ایم اے سندھ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشن مقصود حسین سومرو کی جانب سے لکھا گیا۔خط میں محکمۂ موسمیات کی جانب سے ہیٹ ویو کے خدشات کا حوالہ دیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ محکمۂ موسمیات کے مطابق ہیٹ ویو کا سلسلہ 3 اپریل تک جاری رہے گا۔ انسانی جانوں اور لائیو اسٹاک کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری احتیاطی اقدامات اٹھائے جائیں۔

اس کے علاوہ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آج کراچی کا درجۂ حرارت 40 سے 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جائے گا۔شہر پر خشک اور گرد آلود ہواؤں کا راج ہے۔ سمندری ہوائیں تاحال بحال نہیں ہوسکیں۔

صوبہ سندھ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے مقصود سومرو کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ دن گیارہ بجے سے شام چار بجے تک ہیٹ ویو کا خطرہ ہے اور درجہ حرارت 42 ڈگری تک پہنچ سکتا ہے۔

2015 میں جون کے مہینے میں کئی دن تک ہوا بند رہنے سے شہر میں غیر معمولی ہیٹ ویو آئی تھی جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے ہر سال ایسا دیکھنے میں آتا ہے، تاہم ہیٹ ویو سے بچنے کے لیے حکومتی اقدامات اور شہریوں کو آگاہی دیے جانے سے جانی نقصان کی روک تھام ممکن ہو سکی ہے۔

صوبائی محکمہ صحت نے حالیہ گرم موسم سے بچنے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں جس کے تحت گرم موسم میں شہریوں کو گھر سے غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کے علاوہ مشروبات کا زیادہ استعمال خصوصاً پانی زیادہ پینے کی تلقین کی گئی ہے۔

ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے تجویز کیے گیے اقدامات کے مطابق شدید گرمی کے اوقات دن 12 بجے سے 3 بجے کے دوران دھوپ میں نقل وحرکت کو محدود رکھنا، ڈھیلے ڈھالے ہلکے رنگ کے کپڑے زیب تن کرنا، مشروبات بالخصوص پانی کے استعمال میں اضافہ اوردھوپ میں نکلتے وقت سر اور گردن کو ڈھانپ کر رکھنا ضروری ہے۔

اس حوالے سے صوبائی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جب درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ نمی کا تناسب بھی بڑھتا ہے تو وہ زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور اس میں لوگ بے ہوش ہوتے اور ان کی موت واقع ہونے کا بھی امکان ہوتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں حالات اتنے خطرناک نہیں ہیں تاہم شہر کے اسپتال آنے والے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے تیار ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت کا محکمہ کورونا وائرس سے نہیں نمٹ پا رہا اگر ہیٹ ویو آئی اور اسکی شدت میں اضافہ ہوا تو معاملات اور پیچیدہ ہوجائیں گے۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ چھ سال قبل آنے والی ہیٹ ویو سے ہونے والی اموات کو ضرور مدنظر رکھے کیونکہ کورونا وائرس کے بعد اسپتال اور ڈاکٹروں کا فوکس صرف کورونا وائرس ہی ہے، جس کی وجہ سے دیگر مریض نظرانداز ہو رہے ہیں، صرف اور صرف احتیاط سے ہی ہیٹ ویو سے بچا جاسکتا ہے۔

انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہےکہ ہیٹ ویو کے دوران بلاضرورت گھروں سے نہ نکلیں اور اگر نکلنا ضروری ہو توسر ڈھانپ کر نکلیں ،ٹھنڈے مشروبات کا بھی استعمال کیا جائے۔