اسلامی معاشرہ

139

انسان اور حیوان میں فرق یہ ہے کہ حیوان، انسانی عقل و شعور سے محرو م ہوتا ہے۔ اس کے بالمقابل انسان شعور و وجدان کی دولت سے مالا مال ہے عقل و دانشمندی انسان کا طرہ امتیاز ہے، خاص طور پر مسلمان کی شخصیت میں یہ امتیاز و تفوق دوبالا ہوجاتا ہے، یہ حقیقت ہے کہ معاشرہ انسان کی ضرورت ہے۔ اسلام میں انسان کی حیثیت بیان کی گئی ہے کہ وہ خلیفۃ اللہ ہے اور اللہ کا عبد ہے، جس کو قرآن میں یوں بیان کیا گیا ہے: ’’میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں‘‘۔ (الذریات: 56) اسلامی تعلیمات میں عبادت انسان کا بنیادی عمل ہے۔ معاشرہ اس کی کارکردگی کا میدان ہے۔ عصر حاضر میں مذہب کو ترقی کی راہ میں حائل سمجھا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہوس کا غلبہ ہوگیا ہے۔ عصرِ حاضر کے برعکس ا سلامی نظریہ حیات خدا کی رضا کے لیے نیکی کی تلقین کرتا ہے۔ نیکی کا واضح تصور قرآن یوں بیان کرتا ہے: ’’نیکی یہ نہیں کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لیے یا مغرب کی طرف، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخرت کو اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کو اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں اور مسافروں پر، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے۔ (البقرہ: 177) اِن نیکیوں میں اللہ کے حقوق کے ساتھ بندوں کے حقوق شامل ہیں، جن کی ادائیگی، معاشرے کو صالح بنیادوں پر تسلیم کرتی ہے۔