فیڈریشن کی چپقلش، فیفا کا پاکستان فٹبال پر پابندی کا عندیہ

314

کراچی (سید وزیر علی قادری) پاکستان فٹبال فیڈریشن اور فیفا کی جانب سے بنائی گئی نارملائزیشن کمیٹی کے درمیان سرد جنگ کا خاتمہ ہوگیا جب منتخب فیڈریشن کے اراکین نے فٹبال ہاﺅس، لاہور پر دھاوا بول کر چئیرمین ملک ہارون کو آفس چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ اس دوران توڑ پھوڑ ، تلخ کلامی، ہاتھا پائی اور غیر شائستہ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔

اس نازک صورتحال کا علم جب فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کو ہوا تو اس نے حالات کا جائزہ لینا شروع کردیا اور اس بات کا قومی امکان ہے کہ بہت جلد پاکستان فٹبال پر پابندی عائد کردی جائے جس کے بعد ساف چیمپئن شپ، اے ایف سی ویمنز ایشین کپ کوالیفائرز اور دیگر میں قومی ٹیموں کی شرکت خطرہ میں پڑ جائے گی۔

قبضہ واپس لینے والے فیڈریشن کے صدر اشفاق شاہ کا کہنا ہے کہ ہم نے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی روشنی میں فیفا ہاﺅس لاہور کا چارج سنبھالا ہے۔ ہم نے جب فیفا کی بنائی ہوئی نارملائزیشن کمیٹی کو آفس حوالے کیا تھا تو صرف اور صرف کھیل اور کھلاڑی کے مفاد ات کو مدنظر رکھتے ہویے کیا تھا۔ لیکن جب حمزہ خان نے ایک سال سے زائد وقت کا زیاں کرکے لاکھوں ڈالرز جیب میں ڈال کر گھر واپسی کا ارادہ کیا اور دہری شہریت کے حامل شخص کو کمیٹی کا چئیرمین بنایا گیا تو اس وقت سے ہی ہم قومی فٹبال کے مستقبل میں تباہی کو دیکھ رہے تھے اور ہم نے اس وقت ہی کہ دیا تھا کہ اب اس کمیٹی میں شامل بشمول چئیرمین ہر رکن کا صرف مقصد ایک ہی مقصد ہے کہ ڈالرز بٹورو اور چلتے بنو ۔

فیفا کی جانب سے پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پابندی کاخدشہ

 یاد رہے کہ فیفا انتظامی امور کے لیے 50ہزار ڈالرز ماہانہ دے رہی تھی جو ان کی تنخواہوں کی مد کے علاوہ ہیں جس کی مالیت بھی لاکھوں ڈالر ماہانہ بنتی ہے۔ ہم نے اس وقت بھی سخت فیصلہ کیا تھا اور اب بھی ان خبروں کی روشنی میں جو اخبارات میں شائع ہورہی تھیں جس میں روزنامہ جسارت سب سے نمایاں ہے بغور جائزہ لیا اور چند روز قبل ہونے والے اجلاس میں طے ہوا کہ پاکستان فٹبال اور فٹبالر کھلاڑی کے مستقبل کو بچانا ہے تو فورا کارروائی کرکے اس کی باگ دوڑ دوبارہ اپنے ہاتھوں میں لینا ہوگی اور کوشش ہوگی کہ ڈیپارٹمنٹس سمیت دیگر اداروں کوجہاں فٹبال ٹیمیں جش و پیش کا شکار ہیں ان کی ملازمتوں کا تحفظ کیا جائے اور انہیں باور کرایا جائے کہ نہ ہی ملک سے فٹبال ختم ہوگی اور نہ ہی فٹبالر اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے جب تک فیڈریشن کا ایک رکن بھی متحرک ہے وہ پاکستان کو دوبارہ عالمی رینکنگ میں اونچے درجے پر لے کر جانے کا عزم رکھا ہوا ہے ۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی جو عالمی رینکنگ 145درجے کے قریب تھی وہ تنزلی کے بعد اب 201 نمبر تک نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ان تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے اجتماعی طور پر فیصلہ کیا کہ فوراً آفس کا چارج سنبھالا جائے اور آگے کا سوچا جائے۔

 دریں اثنا نارملائزیشن کمیٹی کے چئیرمین ملک ہارون کسی بھی ردعمل کا اظہار کرنے سے قاصر ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ فیفا فٹبال ہاﺅس لاہور پر جس طرح قبضہ کیا گیا ہے وہ تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر جانا جائے گا ۔ ہم نے سب کچھ برداشت کیا ہے ملک کی نیک نامی کے لیے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم خود نہیں آئے ہمیں ایک کام سونپا گیا تھا جس کے لیے ہماری کوششیں جاری تھیں۔

انہوں نے جذباتی ہوتے ہویے کہا کہ خدانخواستہ اگر فیفا کو ہم نے تمام حالات کو من و عن بتایا تو وہ سخت اقدام اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرے گی جس میں پاکستان فٹبال پر پابندی بھی لگ سکتی ہے جس کا نقصان کھیل اور کھلاڑی دونوں کو ہوگا اور اس کا تاثر بھی دنیا میں منفی جائے گا۔

 واضح رہے کہ جسارت کے نمائندہ خصوصی نے چند رز قبل فیفا نارملائزیشن کے چئیرمین ملک ہارون سے لاہور میں واقع فیفا ہاﺅس میں خصوصی بات چیت کی تھی اور اس کے بعد پاکستان فٹبال فیڈریشن کے اہم رکن سردار نوید حیدر سے خصوصی گفتگو کی جس کی روشنی میں جسارت میں سرخی لگی کہ “فیفا پاکستان فٹبال پر پابندی عائد کرنے والی ہے “.

سید وزیرعلی قادری سینئر رپورٹر