بلوچستان کے 15 لاکھ افراد کو ہیلتھ انشورنس دی جائیگی،یار محمد رند

192

 

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) صوبائی وزراء سردار یار محمد رند، ظہور بلیدی اور سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا ہے کہ گلوبل پارٹنر شپ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے اساتذہ کا مسئلہ 15دن میں قانون سازی کے ذریعے حل اور یونیورسٹی ماڈل ایکٹ کے ذریعے مالی بحران کو ختم کیا جائے گا، 15 لاکھ افراد کو ہیلتھ انشورنس دینے کے بعد تمام لوگوں کو دی جائے گی۔ ایک سال کے دوران حکومت کی کارکردگی عوام کے سامنے رکھیں گے، مطلوبہ شرائط پر پورا اترنے والے کالجز کو میڈیکل کالج بنایا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو بلوچستان کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا کہ گلوبل پارٹنر شپ ٹیچر کی عارضی مدت ایک سال کے لیے بڑھائی گئی، دو ماہ کے اندر مستقل کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں 1393 اساتذہ گلوبل فنڈ کے تحت بھرتی ہوئے ان کو قانون سازی کے ذریعے تحفظ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ یونیورسٹی ماڈل ایکٹ کے ذریعے مالی بحران کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 دنوں کے اندر قانون سازی کے ذریعے گلوبل ٹیچرز کا مسئلہ حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران حکومتی کارکردگی عوام کے سامنے رکھیں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ 15 لاکھ افراد کو ہیلتھ انشورنس دینے کے بعد تمام لوگوں کو دی جائے گی۔ پینل اسپتال میں عوام کو صحت کی سہولیات دیں گے، 50 ہزار کارکنوں اور محنت کشوں کے لیے انشورنس پالیسی متعارف کروائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 میڈیکل کالجوں کوئٹہ، مکران، لورالائی اور سبی سمیت جو کالج مطلوبہ شرائط پوری کرے اسے میڈیکل کالج بنایا جائے گا۔ سردار یار محمد رند نے کہا کہ تعلیم اور صحت حکومت کی ترجیح ہے، بلوچستان کا مستقل شناختی کارڈ ہیلتھ کارڈ کا ردجہ رکھے گا، کوئٹہ کے عوام دس لاکھ کے اخراجات سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو پروفیسر صاحبان کوئٹہ نہ چھوڑ سکیں ان کو خصوصی پیکج دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ڈیڑھ سال کورونا کی نظر ہونے کے باوجود حکومت نے مثالی کارکردگی دکھائی۔