بھارتی کسانوں کا احتجاج جاری، لوک سبھا کمیٹی کی سفارشات مسترد

229

نئی دہلی: بھارتی کسانوں کا کالے قوانین کے خلاف احتجاج جاری ہے، لوک سبھا کمیٹی نے نئے ضابطے فوری نافذ کرنے کی سفارشات  پیش کی گئیں جسے کسانوں نے مسترد کر دیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کینیڈا میں بھی بھارتی کاشتکاروں کے حق میں سیکڑوں افراد نے دھرنا دیا ہےجبکہ بھارتی کسان مطالبات پر قائم ہیں اور متنازع زرعی قوانین پر مودی کی ہٹ دھرمی بھی برقرار ہے۔

لوک سبھا کمیٹی نے نئے ضابطے فوری نافذ کرنے کی سفارش کی ہے، کسان تنظیموں نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سفارشات غیر منصفانہ ہیں، ان کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔

ہریانہ اور مشرقی پنجاب سے کسان ریلیوں کی صورت میں پیدل دھرنوں کی جگہوں پر پہنچے، دلی کے ارد گرد سنگھو اور ٹکری بارڈر پر آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ کی یاد میں جلسے منعقد کئے گئے۔

کسانوں کا کہنا ہے متنازعہ قوانین واپس کروا کر ہی دم لیں گے، جلسوں میں خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، کینیڈا میں بھی بھارتی کاشتکاروں کے حق میں سیکڑوں افراد نے دھرنا دیا۔

یاد رہے حکومت نے گذشتہ سال ستمبر میں تین نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے جن کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں کو نجی تاجروں کے لیے کھول دیا گیا ہے اور اناج کی ایک مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت کے نظام کو ختم کر دیا گیا تھا جبکہ اس کی جگہ کسانوں کو اپنا اناج کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے اور کنٹریکٹ کھیتی کا بھی نظام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت تاجر اور کمپنیاں کسانوں سے ان کی آئندہ فصل کے بارے میں پیشگی سمجھوتہ کر سکتی ہیں۔

کسانوں کو خدشہ ہےکہ سرکاری منڈیوں کی نجکاری سے تاجروں اور بڑے بڑے صنعتکاروں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی اور مقررہ قیمت کی سرکاری صمانت نہ ہونے کے سبب انہیں اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے مجبوبر ہونا پڑے گا جبکہ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ کنٹریکٹ کھیتی سے رفتہ رفتہ ان کی زمینوں پر بڑی بڑی کمپنیوں کا قبضہ ہو جائے گا۔

جبکہ حکومت کا کہنا تھا کہ ان قوانین سے کسانوں کو کھلی منڈی حاصل ہو جائیں گی جس سے وہ اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کر سکیں گے، لیکن کسان اس جواب سے مطمئن نہیں ہیں اور وہ انہیں پوری طرح واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔