اپنے 4 بچوں کا قتل جو اس نے کیا ہی نہیں تھا اور 18 سال بعد جیل سے رہائی

781

کیتھلین فولبیگ نے اپنے چاروں بچوں کے قتل کے جرم میں پچھلے 18 سال قید میں گزارے، لیکن یہ جرم اُس نے کیا ہی نہیں تھا بلکہ وہ آپ اپنی طبی موت مرے تھے۔

نئے جینومک ٹیسٹ نے شیرخوار بچوں کی اچانک موت کے سنڈروم SIDs مرض کی تحقیقات میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مزید کامیابی حاصل کی ہے۔ SIDs پیدائشی طور پر جینیاتی تغیرات ہیں جو قلبی اور دماغی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے اور یہ کیس کیتھلین کے چاروں بچوں کے ساتھ تھا لیکن جدید وسائل و ٹیکنالیوجی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس کی شناخت نہیں ہوسکی تھی۔
سائنس دان ابھی بھی  ( SIDS ) کی وجوہات کے بارے میں مزید تحقیق کررہے ہیں۔
ابتدا ہی سے کیتھلین فولبیگ کی زندگی سانحات کا شکار رہی ہے۔ جب وہ 18 ماہ کی تھی تو اس کے والد نے ان کی والدہ کو چاقو سے وار کرکے قتل کردیا تھا جس کی پاداش میں انہیں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

1980 کی دہائی کے آخر میں کیتھلین نے کریگ فولبیگ سے شادی کی جس سے ان کی ملاقات آسٹریلیائی شہر نیو کیسل کے ایک کلب میں ہوئی تھی۔ ان کا پہلا بچہ اس وقت ہوا جب وہ 21 سال کی تھیں لڑکے کا نام کیلب رکھا۔

انکوائری میں بتایا گیا کہ کیتھلین اپنے شوہر، گھر اور بچے کو پاکر اپنی زندگی کو کامل سمجھتی تھیں اور مطمئن تھیں۔ لیکن جب کیلب محض 19 دن کا تھا وہ فوت ہوگیا۔ موت کی وجہ عدم شواہد کی بنا پر ممکنہ SIDS بتائی گئی جبکہ SIDS میں مزید تحقیق ہونا باقی تھی جس کی بنا پر اسے ٹھوس ثبوت قرار نہیں دیا جاسکتا تھا۔
فولبیگ جلد ہی دوبارہ حاملہ ہوگئیں اور 1990 میں ان کا ایک اور بیٹا پیٹرک پیدا ہوا۔ ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ وہ نارمل اور صحتمند تھا لیکن چار مہینوں میں اس کے دماغ سے متعلق نامعلوم پیچیدگیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا جس میں اسے دورے بھی پڑتے تھے۔ چار ماہ کی عمر میں دوسرے بچے کی بھی موت ہوگئی۔
کیتھلین کی تیسری اولاد ، سارہ ، 10 ماہ کی عمر میں فوت ہوگئی اس کی موت کی ممکنہ وجہ بھی ایس آئی ڈی درج کی گئی لیکن جب یکم مارچ 1999 کو اس کی چوتھی بیٹی لورا کی 18 ماہ میں موت ہوئی تو اسے گرفتار کرلیا گیا اور 19 اپریل 2001 کو اس پر چار قتل کے الزامات عائد کیے گئے۔
مقدمے میں کوئی حتمی فرانزک ٹیسٹ اور شواہد موجود نہیں تھے جس پر برطانوی ماہر برائے اطفال راؤ میڈو نے کہا کہ اچانک نوزائیدہ بچوں کی موت ایک المیہ ہے ، دو بچوں کی موت مشتبہ ہے اور تین قتل ہے جب تک اس کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ صرف ناقابلِ تردید شبہات کی بنا پر عدالت نے فردِ جرم عائد کردیا۔
لیکن جیسے جیسے SIDS پر مزید تحقیقات میں ماہرین کو کامیابی حاصل ہوئی کیتھلین کے چاروں بچوں کی موت کا عقدہ بھی کھلا اور بالآخر 2019 میں جاکر کیتھلین کو 18 سال بعد اپنے ناکردہ جرم پر قید سے رہائی ملی۔